Book Name:Nekiyan Chupayye

عطا کردے اخلاص کی مجھ کو نعمت                              نہ نزدیک آئے ریا یاالٰہی

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۱۰۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

نیکیاں مال وزر سے زیادہ قیمتی ہیں

پیاری پیاری اسلامی بہنو!بیان کردہ آیات اور فرامینِ رسول سے ان کو عبرت حاصل کرنی چاہئے جو بلاوجہ اپنی نیکیوں کا اعلان کرکے ریا کاری کی نحوست میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔یاد رکھئے!یہ نیکیاں مال و دولت اور جائیداد سے بھی زیادہ قیمتی اور اَہمیّت رکھتی ہیں،اس بات کو یوں سمجھئے کہ اگر کوئی اسلامی بہن مال و دولت جمع کرتی ہے تو اسے بس یہی فکر لگی رہتی ہے کہ کہیں میرا مال ضائع نہ ہوجائے،چوری نہ ہوجائے، ڈاکہ نہ پڑجائے، خراب نہ ہوجائے،مجھے نقصان (Loss)نہ ہوجائے،یوں ہی جائیداد سے مُتَعلِّق بھی فکر مند رہتی ہے کہ کہیں جائیداد پر قبضہ نہ ہوجائے،اس کی ڈبل فائل نہ نکل آئے،کوئی اور شخص ملکیت  کا دعویٰ نہ کردے وغیرہ،لہٰذاوہ  اپنے مال اور جائیداد کی حفاظت کی خاطر ہر ممکن کوشش کرتی ہے،کیمرے لگاتی ہے، کسی کے سامنے اپنے اثاثہ جات کا اظہار نہیں کرتی،جبکہ ریا کارمحنت کرکےمال و جائیداد سے قیمتی ترین چیزیعنی نیکیاں تو جمع کرلیتے ہیں مگران کومحفوظ رکھنے کا بالکل بھی ذہن نہیں رکھتے، آئیے! سنتی ہیں کہ  ہم کس کس طریقے سے ریا کاری کےگناہ میں مبتلا ہورہی ہیں۔یاد رہے! جو مثالیں ابھی بیان کی جا رہی ہیں وہ اگرچہ رِیاکاری ہی کی ہیں تا ہم کئی جگہ نیّت کے فرق سے اَحکام میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔ کیونکہ رِیاکاری کاتَعَلُّق دل سے ہےاور کسی کے دل کے حالات ہر کسی کو معلوم