Book Name:Nekiyan Chupayye

وعدہ توڑ ڈالا، بلکہ تُو ہر بھلائی کو بھول گیا ۔دُنیا ہی میں تجھے بتایا جارہا ہے کہ تیرا ٹھکانا قبر ہے، جو ہر لمحہ تجھے موت کی آمد کی خبر سنا رہی ہے۔

            حضرت منصور بن عمّاررَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:خدا کی قسم! اس کی باتیں سن کر میں زارو قطار روتا ہوا واپس پلٹا،  گھر پہنچنے سے پہلے ہی مجھے خبر ملی کہ اس کا انتقال ہو گیا ہے ۔ ہم اللہ پاک سے حُسنِ خا تمہ کی دعا کرتے ہیں کیونکہ بہت سے روزے دار اور راتوں کو قیام کرنے والے بُرے خاتمے سے دوچار ہو گئے۔([1])

مجھے دیدے اِیمان پر اِستِقامَت                                             پئے سَیِّدِ مُحْتَشَم یااِلٰہی

خُدایا بُرے خاتِمے سے بچانا                                        پڑھوں کلمہ جب نکلے دَم یااِلٰہی

(وسائلِ بخشش مرمّم،ص۱۱۰)

       یہاں ایک اہم مسئلہ سماعت فرمالیجئےکہ اگر کوئی مسلمان مرتے وقت کلمہ نہ پڑھ سکے یا مَعَاذَاللہ اس کی زبان سے کوئی کُفریہ کلمہ نکل جائے پھر بھی اس پر کُفر کا حکم نہیں لگا یا جائے گا۔ ہوسکتا ہے کہ موت کی سختی کی وجہ سے عقل زائل ہوگئی ہو اور اس کی زبان سے ایسے الفاظ بغیر ارادے کے نکلے ہوں۔بہارِ شریعت میں ہے:”مرتے وقت مَعَاذَاللہ اس کی زبان سے کلمۂ کُفر نکلا تو کُفرکاحکم نہ دیں گے کہ ممکن ہے موت کی سختی میں عقل جاتی رہی ہو اور بے ہوشی میں یہ کلمہ نکل گیا۔ بہت ممکن ہے کہ اس کی بات پوری سمجھ میں نہ آئے کہ ایسی شِدَّت کی حالت میں آدَمی پوری بات صاف طور پرادا کرلے، دشوارہوتا ہے۔“([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد


 

 



[1] الروض الفائق، ص۱۷ملخصا

[2] بہارشریعت،۱/۸۰۹،حصہ:۴