Book Name:Imdaad-e-Mustafa Kay Waqiaat
حضرت سُفیان ثَوری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتےہیں:میں نے دورانِ طواف ایک شخص کو ہر قدم پر حُضورنبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرُودِ پاک پڑھتے ہوئے دیکھا تو اُس سے پوچھا:اے بھائی! سُبْحٰنَ اللہ،لَآاِلٰہَ اِلَّااللہُکے بجائے دُرُودِ پاک کا وِرد کئے جا رہے ہو،اِس میں کیا راز ہے؟تو وہ پوچھنے لگا:اللہ پاک آپ کو معاف فرمائے، آپ کون ہیں؟میں نے بتایا:میں سفیان ثوری ہوں۔تو اُس نے کہا:اگر آپ زمانے والوں میں اجنبی نہ ہوتے تو میں آپ کو اپنے حال اور اِس راز کی خَبَر نہ دیتا ،پھر بولا کہ میں اپنے والدِ گرامی کے ساتھ حج کے ارادے سے چل پڑا۔ دورانِ سفر میرے والدِ محترم بیمار ہو گئے،اُن کا چہرہ کالا(Black)ہوگیا،آنکھیں نیلی پڑگئیں اورپیٹ پھُول گیا،میں نےروتے ہوئےیہ پڑھا:اِنّا لِلّٰہ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ(پ۲، البقرۃ:۱۵۶)(ترجَمۂ کنزالعرفان:ہم اللہ ہی کے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔)(پھر تھوڑی دیر بعد)اِسی ویرانے میں میرے والد کا انتقال ہوگیا،پھر میں نے اُن کے چہرے پر چادر ڈال دی۔ اچانک مجھ پر نیند کا غَلَبَہ طاری ہوا اور میں سو گیا، میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ اُس سے زیادہ خوب صورت اور صاف ستھرے لباس والامیں نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔وہ میرے والدِ محترم کے قریب تشریف لائے اور اُن کے چہرے سے چادر ہٹا کر اپنا مبارَک ہاتھ چہرے پر پھیرنے لگے۔تو اُن کاچہرہ دودھ سےزیادہ سفید ہوگیا۔پھر انہوں نے پیٹ پر ہاتھ پھیراتو وہ پہلےکی طرح ہوگیا،پھر وہ پلٹنے لگے تو میں کھڑا ہوگیا اورمیں نے اُن کی چادرکوتھام کر پوچھا:یاسَیِّدِی!اللہ پاکآپ پر رحم فرمائے،آپ کون ہیں؟آپ کے وجود کی بَرَکت سے اللہ پاک نےمیرے والد ِمحترم پراِس ویرانےمیں یہ احسان فرمایاہے۔انہوں نے پوچھا:کیا تم مجھے نہیں پہچانتے؟میں مُحَمَّدٌرَّسُوْلُاللہ (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)ہوں،تیرا یہ باپ بہت بڑا گناہگارتھا، لیکن مجھ پر کثرت سے دُرُودِ پاک پڑھتا تھا۔ جب یہ