Book Name:Kamalat-e-Mustafa
(حیرت سے)بولیں:یہ کیا؟ میں نے کہا:وَاللہ!یہ ہماری وُہی بکری ہے جس کو ہم نے ذَبح کیا تھا۔دُعائے مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اللہ پاک نے اسے زندہ کر دیا ہے! یہ سُن کر ان کی زوجۂ محترمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا بے ساختہ پکار اُٹھیں،میں گواہی دیتی ہوں کہ بے شک وہ اللہ پاک کے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں۔(خصائص کبرٰی، ۲/ ۱۱۲)
٭مرحبا یا مُصْطَفٰے٭مرحبا یا مُصْطَفٰے٭مرحبا یا مُصْطَفٰے٭مرحبا یا مُصْطَفٰے
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارےپیارےاسلامی بھائیو!عموماً ہمارے ہاں کھانا کم ہو اور کھانے والے افراد زیادہ ہوجائیں تو کھانے کی مقدار بڑھانے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہوتا،اب ذرا سوچئے!تقریباً چار کلو آٹا اور بکری کا ایک بچہ ہےلیکن نبیِ رحمت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے تُھوک شریف کی بَرَکت سے اتنا کھانا نہ صرف صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی مکمل جماعت کو پورا ہوگیا بلکہ جتنا پکایا تھا اتنا ہی باقی بچا رہا اور پھر بکری کی بچی ہوئی ہڈیوں پر کلام پڑھا تو وہ گوشت اور کھال پہن کر پہلے جیسی بکری ہو کر کان جھاڑتی اُٹھ کھڑی ہوئی۔
حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اس حدیثِ پاک کے تحت جو کچھ ارشاد فرمایا ہے،آئیے!اس میں سے کچھ اہم نکات سنتے ہیں:٭جن افراد نے کھانا کھایا ان کی تعداد 1400(چودہ سو)تھی۔ان میں سے ایک ہزار(1000)تو خندق کھودنے والے تھے اور 400(چار سو)وہ حضرات تھے،جو بعد میں بچے کھچے رہے، جو مدیْنۂ منورہ کے گھروں،بازاروں وغیرہ میں تھے،مدیْنۂ منورہ کے