Book Name:Payare Aqaa Ki Payari Adaain

وَسَلَّمَ کودیکھا کہ آپ پیالے کے کناروں سے کدو کی قاشیں(یعنی ٹکڑے)تلاش کر رہے ہیں، حضرت انس رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں جب سےمیں نے دیکھا کہ آپصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کدُّو کواتنا پسندفرماتےہیں،اسی دن سے میں بھی اپنے لئےکدو کوپسندکرنےلگا۔(بخاری،کتاب الاطعمۃ، باب المرق ، ۳/۵۳۷، حدیث۵۴۳۶)

تیری اِک اِک اَدا پر اے پیارے                                       سو دُرودیں فِدا ہزار سلام

(ذوقِ نعت، ص۱۷۰)

حکیمُ الاُمّت،حضرت مفتی احمد یارخانرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہاس حدیثِ پاک کی شرح میں ارشادفرماتے ہیں کہ اس حدیث سے چند مسئلے معلوم ہوئے:ایک یہ کہ اپنے خُدّام وغلاموں کی دعوت قبول کرنی چاہیے اگرچہ وہ اپنے سےدرجہ میں کم ہو۔دوسرا یہ کہ خادم کو اپنے ساتھ ایک پیالے میں کھلانا بہت اچھا ہے۔تیسرا یہ کہ کدُّو پسندکرنا سنت ہے۔چوتھا یہ کہ سُنَّت سے محبت کرنا صحابۂ کرام کا طریقہ ہے۔آخری فائدہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ خادم پیالہ سے بوٹیاں یا کدو وغیرہ چُن کر مَخْدُوم کے سامنے رکھ سکتا ہے۔ (مراٰۃ المناجیح،۶/۱۸-۱۹ ملخصاً)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اس واقعے سے معلوم ہوا کہ پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ صحابۂ کرامرضَیِ اللہُ عَنْہُم اَجمَعِین کی دلجوئی کے لئے ان کی دعوت قبول فرما لیا کرتے تھے اور نا صرف دعوت قبول فرما کر آپ وہاں تشریف لے جاتے بلکہ صاحبِ خانہ جو کچھ آپ کے سامنے پیش کر دیتا ،آپ کسی ناگواری کا اظہار کئے بغیر قبول فرمالیتے،اس واقعے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کدو شریف پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی انتہائی پسندیدہ غذا تھی اور آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بڑے