Yadgari-e-Ummat Per Lakhon Salaam

Book Name:Yadgari-e-Ummat Per Lakhon Salaam

سبھی کو پتا ہے مگر ان کی ایک حد تو ضرور ہے، مخلوقِ خدا کی تعداد بہت زیادہ ہے یہ سبھی کو پتا ہے، مگر اس کی ایک حد ضرور ہے۔مگریادرکھئے!رحمتِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اپنی اُمت سے شفقت و  محبت ایک ایسے سمُندر کی طرح ہے جس کی گہرائی اور کنارےکا ہم میں سے کسی کو بھی عِلْم نہیں ۔آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اپنی اُمّت سے مَحَبَّت و شفقت کا بیان قرآنِ کریم میں بھی موجود ہے، چنانچہ پارہ11سورۂ توبہ کی آیت نمبر 128میں اللہ  پاک ارشاد فرماتا ہے:

لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ(۱۲۸) (پ ۱۱،التوبہ ۱۲۸)                                                                       

 تَرْجَمَۂ کنز العرفان:بیشک تمہارے پاس تم میں سے وہ عظیم رسول تشریف لے آئے جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا بہت بھاری گزرتا ہے،وہ تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے،مسلمانوں پر بہت مہربان،رحمت فرمانے والے ہیں۔

بیان کردہ آیتِ مقدّسہ کے تحت”تفسیرصِراطُ الجنان“میں لکھا ہے:یہ تو قرآنِ مجید سے آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی مسلمانوں پر رحمت و شفقت کا بیان ہوا،اب مسلمانوں پر آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رحمت و شفقت کی چند مثالیں ملاحظہ ہوں:

اُمّت  پر شفقت و رحمت کی چند مثالیں

(1)اُمّت کے کمزور، بیمار اور کام کاج کرنے والے لوگوں کی مَشَقَّت(تکلیف میں مُبْتَلا ہونے)کے پیشِ نظر عشاء کی نماز کو تہائی رات تک مُؤَخَّر نہ فرمایا۔(2)کمزور ، بیماروں اور بچوں کا لحاظ کرتے ہوئے نماز کی قراء ت کو زیادہ لمبا نہ کرنے کا حکم دیا۔(3)رات کے نوافل پر ہمیشگی نہ فرمائی تاکہ یہ اُمّت پر فرض نہ ہو جائیں۔ (4)اُمّت کے مَشَقَّت( تکلیف)میں پڑ جانے کی وجہ سے انہیں صومِ وصال کے روزے رکھنے سے