Book Name:Yadgari-e-Ummat Per Lakhon Salaam

رونے کا سبب کیا ہے؟

رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے دونوں  ہاتھ مبارَک اُٹھا کر اُمّت کے حق میں  رو کر دُعا فرمائی اورعرض کی:’’اَللّٰھُمَّ اُمَّتِیْ اُمَّتِیْ‘‘اے اللّٰہ پاک!میری اُمّت میری اُمّت۔اللّٰہ پاک نے حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کو حکم دیا کہ تم میرے حبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پاس جاؤ۔تمہارا ربّ خوب جانتا ہے،مگر ان سے پوچھوکہ ان کے رونے کا سبب کیا ہے؟حضرت جبریل  عَلَیْہِ السَّلَام نے حکم کے مطابق حاضر ہو کر پوچھا توسرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے انہیں  تمام حال بتایا اور غمِ اُمّت کا اظہار کیا ۔ حضرت جبریل ِامین عَلَیْہِ السَّلَام نے بارگاہِ الٰہی میں  عرض کی:اے اللّٰہ کریم! تیرے حبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ یہ فرماتے ہیں اور اللّٰہ پاک خوب جاننے والا ہے۔اللّٰہ پاک نے حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کو حکم دیا کہ جاؤ اور میرے حبیب(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ)سے کہو کہ ہم آپ کو آپ کی اُمّت کے بارے میں  عنقریب راضی کریں  گے اور آپ کے دل مبارَ ک کو رنجیدہ نہ ہونے دیں  گے۔(مسلم، کتاب الایمان، باب دعاء النبی لامتہ... الخ،ص۱۰۹،حدیث: ۴۹۹)

اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں: تُو نے کبھی سُنا ہے کہ جس کو تجھ سے اُلفت ِصادِقہ(یعنی سچی مَحَبَّت)ہے اورپھر محبوب بھی کیسا،جانِ ایمان وکانِ احسان(یعنی ایمان کی جان اور بھلائی کا خزانہ)،جس کے جمالِ جہاں  آراء(یعنی جہاں کوسجانے والی خوبصورتی)کا نظیر (مِثل)کہیں  نہ ملے گا اور خامَۂ قدرت (یعنی تقدیر کے قلم )نے اس کی تصویر بناکر ہاتھ کھینچ لیا کہ پھر کبھی ایسا نہ لکھے گا۔ کیسا محبوب؟جسے اس کے مالک نے تمام جہاں کے لئے رحمت(بناکر) بھیجا، کیسا محبوب، جس نے اپنے تن پر ایک عالَم کا بار(یعنی بوجھ)اُٹھالیا ، کیسا محبوب،جس نے تمہارے غم میں  دن کاکھانا ، رات کا سونا ترک