Book Name:Yadgari-e-Ummat Per Lakhon Salaam

کردیا۔تم رات دن اس کی نافرمانیوں  میں  مُنہَمِک(یعنی مصروف)اورلَہْو ولَعب(یعنی کھیل کُود) میں  مشغول ہو اوروہ تمہاری بخشش کے لئے شب و روز گِریاں و مَلول(یعنی دن رات روتے اور غمگین رہتے۔) شب(یعنی رات)کہ اللّٰہ کریم نے آسائش(آرام)کے لئے بنائی،صبح قریب ہے، ٹھنڈی نسیموں (یعنی ہواؤں) کا پنکھا ہو رہا ہے،ہر ایک کاجی اس وَقْت آرام کی طرف جھکتاہے ، بادشاہ مست خواب ناز(یعنی آرام میں مشغول)ہے اورجو محتاج بے نوا (یعنی بے سہارا) ہے،اس کے بھی پاؤں دو گز کی کملی(چادر)میں  دراز،ایسے سہانے وَقْت، ٹھنڈے زمانہ میں،وہ معصوم،بے گناہ،پاک داماں (پاک دامن) ،عِصمت پناہ(یعنی جس کی پناہ میں پاکدامنی ہو) اپنی راحت وآسائش کوچھوڑ(کر)،خواب وآرام سے منہ موڑ(کر)،جبینِ نیاز(پیشانیِ اقدس کو)آستانَۂ عزت پر (بارگاہِ الٰہی میں)رکھے(ہوئے)ہے کہ الٰہی! میری اُمّت سیاہ کار(گناہگار)ہے،درگزر(یعنی معاف) فرما اور ان کے تمام جسموں کو آتشِ دوزخ(دوزخ کی آگ)سے بچا۔( فتاویٰ رضویہ،۳۰/۷۱۶ -۷۱۷ملتقطاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

      پیاری پیاری اسلامی بہنو! ہم آقا کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اپنی اُمّت سے مَحَبَّت کے بارے میں بیان سُن رہی  ہیں۔ غور کریں کہدنیا میں بے شمار ایسے لوگ بستے ہیں جن کا آپس میں پیار  ومَحَبَّت کا رِشتہ قائم ہوتا ہے،مثلاًوالدین اپنی اولادسے مَحَبَّت کرتے ہیں،اولاداپنے والِدَین سے مَحَبَّت کرتی ہے، بہنیں اپنے بھائیوں سے مَحَبَّت کرتی ہیں، رشتے دار آپس میں ایک دوسرے سے مَحَبَّت کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ،مگر یاد رہے!یہ سب محبتیں عارضی ہوتی ہیں،یہ محبتیں فانی ہوتی ہیں ،یہ محبتیں دنیا کی حد تک محدود ہوتی ہیں،اِدھر زندگی کی ڈور کٹی اُدھر محبتوں کے ان تمام سلسلوں کوگویا بریک(Brake) لگ جاتی ہے ۔کچھ ہی عرصے میں بھول کر اپنے اپنے معمولات میں مشغول ہوجاتے ہیں،مگریاد رہے!مَحَبَّت کا ایک ایسا رشتہ اب بھی قائم ہےجس کو زوال نہیں،جو کسی وَقْت کے ساتھ خاص نہیں،گزرتے زمانے کے