Book Name:Qiyamat Ki Alamaat

نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا نور اپنے نورسے پیدا فرمایا۔“ (فتاوی رضویہ، ۳۰/۶۵۸ ، الجزءُ المفقُود مِن الجزء الاوّل مِنَ المُصَنَّف لِعبدالرّزّاق، ص ۶۳، حدیث:۱۸)

عقیدہ:بے شک سرکارِ دو عالم، نورِ مجسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ذات نورٌ  علیٰ نور ہےمگر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو بَشری  صورت بھی عنایت ہوئی۔  جیسا کہ پارہ 16 سورۂ کہف کی آیت نمبر 110 میں ارشادِ پاک ہے:

قُلْ اِنَّمَاۤ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ (پ۱۶،الکہف:۱۱۰)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :تم فرماؤ ظاہر صورتِ بشری میں تو میں تم جیسا ہوں۔

یاد رہے!سرکارِ مدینہ، قرارِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بشریتِ مبارکہ کا انکار کفر ہے۔(فتاوی رضویہ، ۱۴/۳۵۸ملخصاً)

وضاحت:نبیٔ بے مثال، سیدہ آمنہ کے لال صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّممیری اور آپ کی طرح کے بشر نہیں بلکہ اَفْضلُ الْبَشر ہیں۔بَشریت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ سرکارِ نامدار ، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بَشریت کو نوازا ،خود ارشاد فرماتے ہیں: اَیُّکُمْ مِثْلِی تم میں سے کون میری مثل ہے؟ (بخاری، کتاب الصوم، باب التنکیل لمن اکثر الوصال، ۱/۶۴۶، حدیث:۱۹۶۵)

نورِ مُصطفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شان:حدیثِ نور  کے تحت شرح زُرْقَانی عَلیَ الْمَوَاہِبْ  میں ہے کہ یہ  جو ارشاد فرمایا کہ تیرے نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا نور اپنے نورسے پیدا فرمایا۔ یہ نورِ نبی کی عظمت اور اس کے انوکھا ہونے کا اظہار ہے۔ (شرح زرقانی علی المواہب،المقصد الاول،۱/۹۰)

            اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنت، مجددِ دین و ملت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کیا ہی خوب فرماتے ہیں:

جو گدا دیکھو لیے جاتا ہے توڑا نور کا                            نور کی سرکار ہے کیا اس میں توڑا نور کا

نور کی سرکار سے پایا دوشالہ نور کا                                ہو مبارک تجھ کو ذوالنورین جوڑا نور کا