Book Name:Qiyamat Ki Alamaat

قرض کی چکی میں پِس کر بھی اولاد کی فرمائشوں کو پورا کرتی ہے۔ ٭ماں ہی وہ ہستی ہے جو اولاد کی تھوڑی سی تکلیف پر بھی تڑپ جاتی ہے۔ ٭ماں ہی وہ ہستی ہے جوبرتن دھو کر لوگوں کے گھروں کی صفائیاں کرکے اپنی اولاد کا پیٹ پالتی نظر آتی ہے۔ ٭ماں ہی وہ ہستی ہے جو گھر گھر کے چکر لگا کر اپنی اولاد کا سُکھ تلاش کرتی نظر آتی ہے۔ ٭ماں ہی وہ ہستی ہے جو معذور اور لاچار اولاد تک کو بھی بے سہارا نہیں چھوڑتی۔ ٭ماں ہی وہ ہستی ہے جو نافرمان اور بدکار اولاد  کو بھی اپنے سایَۂ شفقت اور ممتا کی ٹھنڈک سے محروم نہیں کرتی۔  ٭ماں ہی وہ ہستی ہے جس کے قدموں تلے جنت ہے۔ اَلْغَرَض!ماں ایک ایسی ہستی ہے جو ہو تو آنگن میں بہار آجاتی ہےاور جو نہ ہو تو تمام تر رونق کے باوجود گھر ویران لگتا ہے۔لہٰذا ماں کی خدمت کیجئے، ماں کو راضی کیجئے، ماں کو کبھی تکلیف مت پہنچائیے، ماں کو کبھی دکھی مت کیجئے، ماں سے کبھی جھگڑا مت کیجئے، ماں سے کبھی اُونچی آواز میں بات مت کیجئے۔ ماں کی قدر کیجئے۔ اور اگر ماں یا باپ یا ان میں سے ایک بھی ناراض ہے تو فوراً انہیں راضی کیجئے۔

       یاد رکھئے! ماں جیسی بھی ہو، ماں ماں ہوتی  ہے۔ ماں کے حقوق سے آزاد ہوجانا ممکن ہی نہیں ہے۔

ماں کو کندھوں پر اُٹھا ئے گرم پتّھر وں پر چھ میل.......

ایک صَحابی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے بارگاہِ رسالت میں عَرْض کی:ایک راہ میں ایسے گرم پتّھر تھے کہ اگر گوشت کاٹکڑا اُن پرڈالا جاتا تو کباب ہوجاتا!میں اپنی ماں کو گَردن پر سُوار کرکے چھ(6) مِیل (تقریباً9.656کلومیٹر) تک لے گیاہوں،کیا میں ماں کے حُقُوق سے فارِغ ہوگیاہوں؟سرکارِ نامدار، مکی مدنی سرکارصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : تیرے پیدا ہونے میں دَردکے جس قَدَر جھٹکے اُس نے اُٹھائے ہیں ،شاید یہ اُن میں سے ایک جھٹکے کا بدلہ ہوسکے۔(معجم صغیر،۱/۹۲،حدیث:۲۵۷)