Book Name:Qiyamat Ki Alamaat

٭یَوْمِ  فَصْل فیصلے یاجدائی وامتیازکادن۔وغیرہ

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو!قیامت پرایمان رکھنا بہت ضروری ہے،کیونکہ یہ عقیدہ مسلمان کے بُنیادی عقائد اورضروریاتِ دِین سے ہے ۔ضروریاتِ دِین اسلام کے وہ اَحکام ہیں ،جن کو ہر خاص و عام جانتے ہوں ، جیسےاللہ پاک کی وَحدانِیّت(یعنی اس کا ایک ہونا)،انبِیائے کرام عَلَیْہمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی نُبُوَّت،نَماز، روزے ، حج ، جنَّت، دوزخ ، قِیامت میں اُٹھایا جانا ، حساب و کتاب لینا وغیرہ ان پر ایمان لائے بغیر کوئی مسلمان نہیں ہوسکتا۔ قیامت کب آئےگی؟اس کا حقیقی علم تو اللہ پاک اوراللہ پاک کی عطا سے اس کے حبیب، طبیبوں کے طبیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ہے، لیکن قُرآنِ کریم اور اَحادیثِ مُبارکہ  میں قِیامت قائم ہونےکی کئی علامات بیان فرمائی  گئی ہیں، ان علامات کا ظاہر ہونا قیامت کے جلد آنے کی نشاندہی کرتا ہے، آج کےبیان میں ہم قِیامت کی علامات کے بارے میں سُنیں گے۔اےکاش کہ ہمیں سارا بیان اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ  مکمل سننا نصیب ہوجائے۔

       آئیے! سب سےپہلے ایک حدیثِ پاک سنتے ہیں:

جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام بارگاہِ مصطفےٰ میں

حضرت عمر بن خطاب رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے،فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم نبئ کریم، رؤف رحیم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پاس بیٹھے تھے کہ اچانک بالکل سفید لباس اور نہایت سیاہ بالوں والا ایک شخص آیا، اس پر نہ کوئی سفر کا اثر تھا اور نہ ہی ہم میں سے کو ئی اسے پہچانتا تھا۔ وہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پاس آکر بیٹھ گیا اور اس نے اپنے گھٹنے رسولِ رحمت، شفیعِ امت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مبارک گھٹنوں سے مِلا دئیے اور اپنے ہاتھ زانوپر رکھ دئیے اور کہنے لگا:اے محمد!(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)