Book Name:Tabarukat Ki Barakaat

تو دفتر کے کسی فَرْد سے بدگُمانی، کاروبار میں نُقصان ہوگیا تو قریبی دُکاندارسے بدگُمانی ،اپنی ہی کمزور کارکردگی یا کسی تنظیمی پالیسی کے پیشِ نظرتنظیمی ذمہ داری ختم کردی گئی یاتبدیل ہوگئی تو ذِمہ داران سے بدگُمانی،نعت خوانی کے اِنْتِظَامات میں کمزوری ہو ئی تواِنتظام کرنے والوں سے بدگُمانی،نعت خوانی میں کوئی شخص عشقِ رسول میں جُھوم رہا ہے یااپنے گناہوں کو یادکرکے رو رہا ہے تو بد گُمانی،کسی بُزرگ یا پِیر نے اپنے مُرِیْدِیْن کو ترغیب دلانے یا نعمت کا چرچا کرنے کی غرض سے اپنا کوئی واقِعہ بیان کردیا تو ان سے بدگُمانی،جس نے قَرْض لیا اور وہ رَابِطے میں نہیں آرہا یا جس سے مال بُک کروالیا وہ مِل نہیں رہا تو بدگُمانی ، کسی نے وَقْت دیا اور آنے میں تاخیر ہو گئی تو بد گُمانی،کسی کے پاس تھوڑے ہی عرصے میں گاڑی،اچھّا مکان اور دیگر سہولیات آگئیں تو بدگُمانی۔الغرض!ہمارا معاشرہ اس وَقْت بدگمانی کی خوفناک آفت کی لپیٹ میں ہے۔

یاد رکھئے!بدگمانی دیگر کئی گناہوں میں مُبْتَلا کروا دیتی ہے،٭بدگمانی دوسروں کے عیب تلاش کرنے میں لگاتی ہے،٭بدگمانی حَسَد پر اُبھارتی ہے،٭بدگمانی غیبت کرواتی ہے،٭ بدگمانی دل میں نفرتوں کے بیج اُگاتی ہے،٭ بدگمانی آپس میں محبتیں ختم کرکے مزیددُوریاں بڑھاتی ہے،٭ بدگمانی اچھے سُلوک سے محروم کرواتی ہے،٭ بدگمانی بندے کو بداخْلَاق بناتی ہے،٭بدگمانیاِلزام لگانےپر اُبھارتی ہے،٭الغرض  بدگمانی دنیا اور آخرت میں رُسوا کرواتی ہے۔ لہٰذا عقل مند وہی ہے جو بدگمانی کی بجائے اچھے گُمان کی عادت اپنائے، کیونکہ٭اچھا گمان ایک عمدہ عبادت ہے،٭اچھا گمان گناہوں سے بچانے والا ہے،٭اچھا گمان رکھناایمان کے تقاضوں میں سے ہے،٭اچھا گمان ایمان کا حصہ ہے، ٭اچھا گمان نیک لوگوں کی عادات میں سے ہے،٭اچھا گمان بندے کو ثواب کا حق دار بنادیتا ہے، ٭اچھا گماندوسروں کی عزّتوں کی حفاظت کرنا سکھاتا ہے،٭اچھے گمان سے سکون اور قرار ملتا ہے،