Book Name:Fikr-e-Akhirat

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْهِكُمْ اَمْوَالُكُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ(۹)                                                

ترجمۂ کنزُالعِرفان:اے ایمان والو!تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیںاللّٰہ کے ذکر سے غافل نہ کردیں  اورجو ایسا کرے گا تو وہی لوگ نقصان اُٹھانے والے ہیں ۔

       بیان کردہ آیتِ مبارکہ میں ایمان والوں  کو نصیحت کی جا رہی ہے کہ اے ایمان والو! منافقوں  کی طرح تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیںاللہ پاک کے ذکر سے غافل نہ کردے اور جوایسا کرے گا کہ دنیا میں  مشغول ہو کر دین کو  بُھلا دے گا، مال کی مَحبَّت میں  اپنے حال کی پروا نہ کرے گا اور اولاد کی  خوشی کیلئے آخرت کی راحت سے غافل رہے گا تو ایسے لوگ ہی نقصان اُٹھانے والے ہیں  کیونکہ اُنہوں  نے ایک دن ختم ہوجانے والی دنیا کے پیچھے آخرت کے گھرکی باقی رہنے والی نعمتوں کی پروا نہ کی۔

(تفسیرخازن، المنافقون، تحت الآیۃ: ۹، ۴/۲۷۴،مدارک،المنافقون،تحت الآیۃ:۹،ص۱۲۴۵ملتقطاً)

       افسوس! صدا فسوس! آج مسلمانوں کی عملی حالت  بُری ہوتی جارہی ہے۔بعض اپنے مکانات کی ڈیکوریشن(Decoration)پر پانی کی طرح پیسہ تو بہاتے ہیں مگرراہِ خدا میں خَرچ کرنےسےجی چُراتے ہیں  حتّٰی کہ  بعض لوگ فرض ہونے کے باوجود زکوۃ کی ادائیگی بھی نہیں کرتے،دولت میں اِضافے کیلئے مختلف طریقے تو اپنائے جاتے ہیں مگر نیکیوں میں  اضافے کے معاملے میں سُستی سے کام لیتے  ہیں۔یادرکھئے!ابھی وَقْت ہے غفلت سے جاگ کر فوراً توبہ کرلیجئے، کہیں ایسا نہ ہوکہ موت اچانک  روشنیوں سےجگمگاتے کمرےمیں رکھے نرم  بستر سے اُٹھا کر کیڑے  مکوڑوں سے بھری  اندھیری قبر میں سُلادے اور پھر  چِلاتی رَہ  جائیں کہ اے مالک! مجھے  دوبارہ دنیا میں بھیج دے،وہاں جا کر تیری خوب عبادت کروں گی،پانچوں