Book Name:Allah Walon Ki Seerat

میں پیش پیش رہتے،بناوٹ،دکھلاوے   نام کی کوئی چیز نہ تھی ۔مجھ سے کبھی یہ نہيں فرمايا:”یہ کام کيوں نہيں کيا؟“،مجھے کبھی بھی نہيں ڈانٹا اور نہ ہی(میں نے انہیں ) کسی کو ڈانٹتے ديکھا۔(مفتیٔ دعوتِ اسلامی، ص۳۸)     

اِفتا آفس میں خدمت پر مامور اسلامی بھائی  کا بیان ہے: ایک مرتبہ آفس میں کمپیوٹر کی میزیں رکھنے کی حاجت پیش آئی۔مجھ سے پیمائش میں بھول ہوگئی،نتیجۃً لائی جانے والی میزیں وہاں پوری نہ آرہی تھیں۔ کوئی اور ہوتا تو شاید میری خوب خبر لیتا مگر مفتی صاحب رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ کے قربان! آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے مجھے اس بارے میں ذرا بھی نہیں ڈانٹا بلکہ نہایت نرمی کے ساتھ مجھے میری غلطی کی طرف مُتَوَجِّہ کیا ۔             (مفتیِ دعوتِ اسلامی، ص۳۹)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

نرمی کی اَہَمِّیَّت اور فوائد

پیاری پیاری اسلامی بہنو! غور کیجئے!مفتیِ دعوتِ اسلامی رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ کیسےنرم مزاج انسان تھے، نرمی ہی سے کام لیتےاور نقصان ہوجانے پر بھی نرمی کا دامن نہ چھوڑتے اور نرمی سے ہی اصلاح بھی فرماتے تھے۔افسوس!آج ہمارے معاشرے کی ایک تعداد ہے، جو نرمی سے محروم نظر آتی ہے۔ ایک تعداد ہے جس میں نرمی کی جگہ بے جا سختی نے لے لی ہے۔ نرمی کے ختم ہونے کی وجہ سے لوگوں سے بھلائی  اوران پر رحم کا جذبہ دم توڑتا نظر آ رہا ہے۔ نرمی کے ختم ہونے کی وجہ سے  بات بات پرجھگڑنا عام ہوتا جا رہا ہے، نرمی کے ختم ہونے کی وجہ سے لوگ چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر بھی لڑنے جھگڑنےپر تیار ہوجاتے ہیں، نرمی کے ختم ہونے کی وجہ سے آپس کی محبتیں اور صبر و بُردباری جیسی بہترین عادات ختم ہوتی جا رہی ہیں،نرمی کے ختم ہونے کی وجہ سے ہی معاف کرنے سے منہ موڑا جارہا ہے۔ حالانکہ نرمی ایسی خوبی ہےجو شریعت کو بے حد مطلوب(Required) ہے، نرمی ایسی خوبی ہے جو تمام