Book Name:Allah Walon Ki Seerat

امام حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی نماز سے مَحَبَّت

       اسی طرح حضرت امامِ حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ بھی قرآنِ کریم اور نمازوں سے بہت زیادہ مَحَبَّت فرماتے تھے،آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی نماز اور قرآن سے مَحَبَّت کا اندازہ اس بات سے لگائیےکہ 9مُحَرَّمُ الْحَرام کو جب یزیدیوں کے ساتھ  باہمی صُلح کی اُمیدختم ہوگئی تو امامِ عالی مقام،امامِ حُسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نےاپنے بھائی سےفرمایا:کسی طرح یہ لڑائی کل تک مؤخَّرہوجائے اور آج کی رات  ہمیں عبادت ِالٰہی کے لئے وقت مل جائے تو بہتر ہے،مزید فرمایا: اگر موقع مل جائے تو آج کی رات نماز،دعا اور اِستغفار میں گزاریے گاکیونکہ مجھے ربِّ کریم کی رضا کے لئے نماز اور تلاوتِ قرآن سے مَحَبَّت ہے اور کثرت  کےساتھ  دعا اور اِستغفارمیرامعمول ہے۔(الکامل فی التاریخ،۳/۴۱۵)

نماز کی پابندی اورہم

ذرا سوچئے!ایک  طرف تو ان اللہ والوں کی نمازوں سے مَحَبَّت ہمارے سامنے ہے،جو زخموں سے چُور چُور ہونے اور شدید خطرات میں گھرے ہونے کے باوجود بھی نماز نہیں چھوڑتے تھے جبکہ دوسری جانب آج کل کے نام کے مسلمانوں کا حال ہے کہ اکثر مسلمان نماز پڑھتے ہی نہیں، جوپڑھتے ہیں  ان میں سے بھی اکثر بے توجہی سے پڑھتے ہیں۔

اسی طرح بعض لوگ نماز اوراس میں پڑھے جانے والی دعائیں وغیرہ نہیں سیکھتے،بعض لوگ حقیقی معنوں میں نماز کی پابندی نہیں کرپاتے، خوشی میں پڑھتے ہیں تو غمی میں چھوڑ دیتے ہیں، کچھ غمی میں پڑھتے ہیں تو خوشی میں چھوڑ دیتے ہیں۔ کچھ وہ ہوتے ہیں جنہیں تھوڑی سی تکلیف بھی پہنچے تو وہ سمجھتے ہیں کہ اب ہم سے نماز معاف ہے حالانکہ ایساکیسےہوسکتا ہے۔کاش!ہمیں بھی امیرُالمؤمنین حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ