Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam

زندگی گزارتے مگر آپ نے ایسا کچھ نہ کیا بلکہ حال یہ ہے کہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  زمین پر ہی آرام فرما رہےہیں۔ ذرا غورکیجئے!ایک طرف تومسلمانوں کے دوسرے خلیفہ اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ عمر فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ ہیں کہ جو تمام سہولیات کو ٹھکراکر عاجزی کا پیکربنے رہے اورایک ہم ہیں کہ دولت اوردُنیوی منصب کے نشے میں مدہوش ہوکر  نہ جانے کیوں غُرور وتکبُّر کی دَلدَل میں پھنستی جار ہی  ہیں۔ ہم میں سے ایک تعداد ہے کہ جنہیں کوئی  منصب مل جائے، کوئی بڑا عہدہ مل جائے تو پھولے نہیں سماتی ، بعض تو مَعَاذَ اللہ دوسروں کو حقیرسمجھتی  ہیں اور ان کی پھوں پھاں ختم ہی نہیں ہوتی۔

حالانکہ جن کے پاس دُنیَوی مال و دولت ہے  انہیں تو زِیادہ اِحْتیاط کی حاجت ہے کہ کہیں یہ دُنیوی نعمتیں انہیں تکبُّرکی آفت  میں مبُتلاکرکےاللہ پاک کی ناراضی کاسبب نہ بن جائیں۔تکبُّر ایسی بُری صفت ہےکہ جس کی وجہ سے انسان  دنیا وآخرت میں ذلیل ورُسوا ہوجاتا ہے جیساکہ نبیِ مُکَرَّم، نُورِ مُجسَّم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ مُعَظّم ہے:جواللہ پاک کے لئے عاجِزی اختیار کرے،اللہ پاک اُسے بُلندی عطا فرمائے گا، وہ خود کو کمزور سمجھے گا مگر لوگوں کی نظروں میں عظیم ہوگااور جو تَکَبُّر کرے اللہ پاک اُسے ذلیل کر دے گا، وہ لوگوں کی نظروں میں چھوٹا ہوگا مگر خُود کو بڑا سمجھتاہوگا یہاں تک کہ وہ لوگوں کے نزدیک کُتّے اور خِنزِیر سے بھی بدتر ہو جاتا ہے۔(کنزالعمال کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال، ۲/۵۰، حدیث:۵۷۳۴)ایک اور مقام پر آقا کریم، رؤف رحیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا بھی ایمان ہوگا ،وہ جہنّم میں داخل نہ ہوگا اور جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا تکبّر ہو گا وہ جنّت میں داخل نہ ہو گا۔ (مسلم، کتاب الایمان،باب تحریم الکبر وبیانہ ،ص۶۱، حدیث:۱۴۸)

تکبر کے نقصانات و علامات