Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam

کاریوں سے اپنے آپ کو ڈرائیں،جب بھی نفس و شیطان کسی اسلامی بہن کو حقیر جاننے اور غرور و تکبُّر کا مظاہرہ کرنے پر اُبھاریں تو ہمیں اپنے ماضی،اپنی اوقات اور اللہپاک کی عطاؤں پر غور کرنا چاہئے ۔اللہ پاک ہم سب کو عاجزی اختیار کرنے اور تکبر سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمِیْنْ بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

       پیاری پیاری اسلامی بہنو! پہلی حکایت میں ہم نے سنا کہ حضرت جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَامنے اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کا وصف یہ بیان فرمایا تھا کہ  حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ  حق بات کرتے ہیں، حق کی طرف ہدایت دیتےہیں اور حق کےساتھ ہی اس دنیا سے تشریف لے جائیں گے، واقعی اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کی شان یہ تھی کہ آپ کی زبان سے حق ہی نکلتا تھا، آپ حق ہی کی طرف ہدایت دیتے تھے اور حق کے ساتھ ہی اس دنیا سے تشریف لے گئے، اس سے بڑھ کر آپ کے حق فرمانے کی اور کیا دلیل ہوسکتی ہے کہ کئی بار ایسا ہوا کہ اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ  جس بارے میں کچھ فرما دیتے تو قرآنِ پاک کی آیات اسی مضمون کے ساتھ نازل ہوتیں جو حضرت عمر رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے فرمایا ہوتا تھا۔ حضرت مجاہد رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہسے روایت ہے فرماتے ہیں: کَانَ عُمَرُ یَرَی الرَّاْیَ فَیَنْزِلُ بِہِ الْقُرْآنُ یعنی اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہجب کوئی رائے(Opinion) پیش فرماتے تو اس کے مطابق قرآن پاک نازل ہوجاتا۔( تاریخ الخلفاء، ص۹۶، الصواعق المحرقۃ،  ص۹۹)

       جبکہ اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہکے صاحبزادے حضرت عبدُاللہبن عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ :جب کسی معاملے میں   مختلف صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  سے رائے طلب کی جاتی