Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam

عرض کیا: جی ہاں! یَارَسُوْلَاللہصَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم وہ ایک ہی شخص تو ہے۔ میں نے پوچھا: اے جبریل! وہ ایک کون ہے؟عرض کیا: عمر بن خطاب۔یہ سُن کر اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ پر رِقَّت طاری ہوگئی اور آپ غش کھا کر زمین پر تشریف لے آئے۔حضرت عبد اللہ بن حسن رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ بیان کرتے ہیں: ’’اس واقعے کے بعد ہم نے فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہکے چہرے پر کبھی ہنسی نہ دیکھی حتی کہ آپ دنیا سے تشریف لے گئے۔(کنز العمال ،کتاب الفضائل ، باب فضائل صحابہ ،فضل الفاروق، ۶/۲۶۴،  حدیث:۳۵۸۴۴)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

        پیاری پیاری اسلامی بہنو!معلوم ہوا کہ اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ  عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کی شان بڑی نرالی ہے، آپ کی شان یہ ہے کہ نوری فرشتوں کے سردار، حضرت جبریل امین عَلَیْہِ السَّلَام بھی آپ کی شان بیان کرتے نظر آتے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہاں سیکھنے کی بات یہ ہے کہ اپنے فضائل سن کر بھی اَمِیْرُالمؤمنین حَضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ  میں غرور و تکبر  پیدا نہیں ہوا ،بلکہ عاجزی اور انکساری ایسی کہ سنتے ہی آپ پر غشی طاری ہوگئی، اے کاش کہ ہم بھی عاجزی و انکساری والی  بن جائیں۔ اَمِیْرُالمؤمنین حَضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ  تو عاجزی و انکساری کے پیکر تھے، آئیے! آپ کی عاجزی بھرا ایک اور ایمان افروز واقعہ  سنتی  ہیں:

اچانک دو(2) شیر آ پہنچے

            چنانچہ مَنْقُول ہے کہ ملکِ رُوْم کے بادشاہ  کا بھیجا ہوا ایک عجمی شخص مَدِیْنَۃُ الْمُنَوَّرَہآیا اور لوگوں سے حضرت عُمَرفاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا پتہ پُوچھا،لوگوں نے بتادیا کہ وہ دوپہر کو شہر سے کچھ دُور کھجور