Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ”فیضانِ فاروقِ اعظم“ جلد دوم کے صفحہ 169 پر ہے:اَمِیْرُالمؤمنین حَضرت علی المرتضی شیر خدا کَرَّمَ اللّٰہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم  سے روایت ہے کہ ایک بار حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ نے بارگاہِ رسالت میں   عرض کیا: یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! مجھے بتائیے کہ معراج کی رات آپ نے جنت میں   کیا کیا دیکھا؟ دوجہاں کے راج والےآقا، عرش کی معراج والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرْشاد فرمایا:اے عمر بن خطاب! اگر میں   تمہارے درمیان اتنا عرصہ رہوں   جتنا عرصہ حضرت نوح عَلَیْہِ السَّلَام اپنی قوم میں(ایک ہزار سال تک)  رہے اور پھر میں   تمہیں   وہ جنتی واقعات ومشاہدات بتاؤں   توبھی وہ ختم نہ ہوں  ۔لیکن اے عمر! جب تم نے مجھے یہ بول ہی دیا ہے کہ مجھے جنت کی باتیں   بتائیے تو پھر میں   تمہیں   وہ بات بتاتا ہوں   جو تمہارے علاوہ میں   نے کسی کو نہ بتائی۔ (اور وہ یہ ہے کہ )میں   نے جنت میں   ایک ایسا عالیشان محل  دیکھا جس کی چوکھٹ جنتی زمین کے نیچے تھی اور اس کا  اوپر  والا حصہ عرش  کے درمیان میں تھا۔میں   نے حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام سے پوچھا : اے جبریل! کیا تم اس عالیشان محل کے بارے میں   جانتے ہوجس کی چوکھٹ جنتی زمین کے نیچے اور  او پر والا حصہ عرش کے درمیان میں   ہے۔؟ تو حضرت  جبریل  عَلَیْہِ السَّلَام  نے عرض کیا: یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! میں   نہیں   جانتا۔ میں   نے پھر پوچھا: اے جبریل! اس محل کی روشنی (Light)توایسی ہے جیسے دنیا میں   سورج کی روشنی، چلو یہی بتادو کہ اس تک کون پہنچے گا اور اس میں   کون رہائش اختیار کرے گا؟ تو  حضرت جبریل امین نے عرض کیا: یَسْكُنُھَا وَ یَصِیْرُ اِلَیْھَا مَنْ یَّقُوْلُ الْحَقَّ وَیَھْدِیْ اِلَی الْحَقِّ وَاِذَا قِیْلَ لَہُ الْحَقُّ لَمْ یَغْضِبْ وَمَاتَ عَلَی الْحَقِّ یعنی یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! اس محل میں   وہ رہے گا جو صرف حق بات کہتاہے اور حق بات کی ہدایت دیتاہےاور جب اسے کوئی حق بات کہتاہے تو وہ غصہ نہیں   کرتااور اس کا حق پر ہی انتقال ہوگا۔‘‘میں   نے پوچھا: اے جبریل! کیا تمہیں   اس کا نام معلوم ہے؟