Book Name:Shan-e-Farooq-e-Azam

پیاری پیاری اسلامی بہنو!یاد رکھئے! تکبر ایسا مُہْلِک(یعنی ہلاک کرنے والا)باطنی مرض ہے کہ اپنے ساتھ دیگر کئی بُرائیوں کو لاتا ہے اور کئی اچھائیوں سے انسان کو محروم کردیتا ہے۔حجَّۃُ الاسلام حضرتِ امام محمد بن محمدغزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:مُتَکبِّر شخص جوکچھ اپنے لئے پسند کرتا ہے، اپنے مسلمان بھائی کے لئے پسند نہیں کرسکتا ،ایساشخص عاجزی پر بھی قادر نہیں ہوتا، جو تَقوٰی وپرہیزگاری کی جڑ ہے،کینہ (یعنی دل میں چُھپی ہوئی دُشمنی)بھی نہیں چھوڑ سکتا ،اپنی عزّت بچانے کے لئے جُھوٹ بولتا ہے ،اس جھوٹی عزّت کی وجہ سے غُصّہ نہیں چھوڑ سکتا ،حسد سے نہیں بچ سکتا ،کسی کی خیرخواہی نہیں کرسکتا ،دوسروں کی نصیحت قَبول کرنے سے محروم رہتا ہے ،لوگوں کی غیبت میں مبُتلا ہوجاتا ہے، مُتَکبِّرآدمی اپنا بھرم رکھنے کے لئے ہربُرائی کرنے پرمجبور اور ہر اچھے کام کو کرنے سے عاجز ہوجاتا ہے ۔(احیاء العلوم،۳/۴۲۳)مزید فرماتے ہیں تکبُّر کا اظہارکبھی تو انسان کی حَرَکات وسَکَنات سے ہوتا ہے،جیسے منہ پُھلانا،ناک چڑھانا،ماتھے پر بَل ڈالنا،گُھورنا،سرکوایک طرف جُھکانا ،ٹیک لگا کر کھانا،اَکَڑکر چلنا وغیرہ اورکبھی گُفتگوسےمثلاًكسی کویہ کہنا:(تم میرے سامنے کچھ بھی نہیں ہو)، تمہاری یہ ہمت کہ مجھے جواب دیتی  ہو ‘‘یوں مختلف اَحوال، اَقوال اور اَفعال کے ذریعے   تَکَبُّر کا اظہار ہوسکتا ہے ،پھر بعض متکبّرین میں اِظہار کے تمام انداز پائے جاتے ہیں اور کچھ متکبّرین میں بعض ۔ لیکن یاد رہے کہ یہ تمام باتیں اُسی وقت   تَکَبُّر کے زُمرے میں آئیں گی جبکہ دل میں  تَکَبُّر موجود ہو محض ان چیزوں کو   تَکَبُّر نہیں کہا جاسکتا ۔(ماخوذ از احیاء العلوم ، ۳/۴۳۴)

پیاری پیاری اسلامی بہنو!سُنا آپ نے کہ تکبُّر کس قدر ہلاکت خیز بیماری  (Fatal Disease)ہے کہ جس بدنصیب کو یہ بیماری لگ جائے اسے تباہی و بربادی کے دہانے لاکھڑا کرتی اور بالآخر اسے جہنم کا حقدار بنادیتی ہے،لہٰذا عافیت اسی میں ہے کہ ہم اپنے کمزور بدن پر ترس کھائیں اور جہنم کی تباہ