Book Name:Lalach Ka Anjaam

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارےاسلامی بھائیو!بیان کردہ حِکایت میں بالخُصُوص اُن لوگوں کے  لئے عبرت کے مَدَنی پھول موجود ہیں جو مال و دَولت یا عہدہ و مَنصَب وغیرہ کے لالچ میں مُبْتَلا ہوکر اپنی آخرت کو داؤ پر لگادیتے،دَر دَر کی ٹھوکریں کھاتے اور پھر بعد میں پچھتاتے ہیں۔یاد رکھئے!اللہ پاک نے جس کا جتنا رِزْق لکھ دِیا ہے اُسے وہ مِل کر رہے گا،لہٰذا عافِیَّت اِسی میں ہے کہ جتنا اللہ پاک نے ہمیں نوازا ہے ہم اُسی پر قناعت کرنا سیکھیں،ضرورت کےمطابق ہی روزی کمائیں اور زِیادہ کے لالچ کا خیال بھی اپنے دل و دماغ سے نکال دیں،کیونکہ اِنسانی طبیعت میں یہ بات شامِل ہے کہ اگر اُس کے پاس مال و دَولت کا ڈھیر سارا خزانہ بھی ہاتھ لگ جائے تَب بھی وہ لالچ کرنے سے  باز نہیں آئے گا اور مَزید  مال و دَولت کی تَمَنَّا اُس کے دل میں باقی رہے گی،چنانچہ

آقاکریم،رءوف و رحیم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرْشاد فرمایا:بُوڑھے کا دل دو(2)چیزوں کی مَحَبَّت میں جوان ہی رہتا ہے:(1)زندگی اور(2)مال کی مَحَبَّت۔(مسلم،کتاب الزکاۃ،باب کراھۃ الحرص… الخ،ص۴۰۳ ، حدیث:۱۰۴۶)

ایک اور مقام پر اِرْشاد فرمایا:اگر اِبنِ آدم کے پاس سونے کی ایک وادِی ہوتوچاہے گا کہ اُس کے پاس دو(2)وادیاں ہوں اور اُس کے مُنہ کو مٹّی کے علاوہ کوئی چیز نہیں بھرسکتی اور جو اللہ  پاک کی بارگاہ میں تَوبہ کرے تو اللہ کریم اُس کی تَوبہ قَبول فرماتا ہے۔(مسلم،کتاب الزکاۃ، باب لو أن لابن آدم… الخ ، ص۴۰۴، حدیث: ۱۰۴۹)

پیارے پیارےاسلامی بھائیو!آپ نےسُنا کہ نبیِّ پاک،صاحبِ لولاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کس قدر بہترین  اَنداز میں لالچ کے بارے میں ہماری رَہنمائی فرمائی کہ انسان کا لالچ کبھی پورا نہیں