Book Name:Lalach Ka Anjaam

کوئی پڑھ لے تَب بھی  بہت بڑی بات ہے۔ایسوں کو دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ شاید یہ اُن کی زندگی کا آخری کھانا ہے،اِس کے بعد اُنہیں عُمْر بھر کبھی ایسا عمدہ و لذیذ کھانا نصیب ہی نہیں ہوسکے گا۔چونکہ لالچی شخص پر کھاناخَتْم ہوجانے یا کم پڑجانے کا خَوف غالِب رہتا ہے،لہٰذا وہ اپنی پلیٹ کو ضرورت سے زیادہ کھانے سے بھر لیتا،بہت سا کھانا ضائع کرتا،اچھی طرح چبائے بغیر  ہی نگل جاتا اور بعد میں  ڈاکٹروں اور حکیموں کے چکر لگاتا ہے۔آہ!کھانے کی لالچ اِس قدر غالِب آچکی ہے کہ نہ دُنیوی نقصان کی فِکْر ہوتی ہے،نہ نماز،روزوں کی ادائیگی کا ہوش،نہ نیک کاموں میں خَرْچ کرنے کا ذِہْن،نہ غریب رِشتے داروں، دوستوں اور پڑوسیوں کی پروا اور نہ ہی حسابِ آخِرت کا خیال۔کھانے کے لالچی کی بس یہی آرزو رہتی ہے کہ کھاؤں،کھاؤں،بس کھاؤں اور کھاتا ہی چلا جاؤں۔گویا آج ہر طرف سے یہ صدائیں بُلند ہو رہی ہیں کہ

کھاؤ پیو، جان بناؤ!

پیارےپیارےاسلامی بھائیو!یادرکھئے!عام سادہ سی روٹی ہویا لذت سے بھرپور مزیدارکھانے،پیٹ میں جانے کے بعد سب ایک ہوجاتے ہیں۔ جُوں ہی نوالہ حلْق سے نیچے اُترا اُس کا ذائِقہ خَتم۔جو ہاتھ میں آیا وہ پیٹ میں ڈالتے چلے جانے اور ڈَٹ کر کھانے کے بے شمار دِینی و دُنیوی نقصانات ہیں۔آئیے!بُزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے اِرْشادات کی روشنی میں زیادہ کھانے کے نقصانات سُنئے اور کھانے کے لالچ سے اپنے آپ کو بچانے کا سامان کیجئے،چنانچہ

جاندار بدن کی آفتیں

حضرت سَیِّدُنا یَحْیٰیبن مُعاذ رازیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں:جو پیٹ بھرکرکھانے کا عادی ہو جاتا ہے، اُس کے بدن پر گوشْتْ بڑھ جاتا ہے،جس کے بدن پر گوشت بڑھ جاتا ہے وہ خواہشات کے کہنے