Book Name:Mahabbat-e-Madina

ہوئے کہا کہ”اِن سے گھر خرید لیجئے!“حضرت امام مالك رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَـیْہ نے دِینار لے کر رکھ لئے اور انہیں خرچ نہ کیا ۔جب خلیفہ ہارونُ الرَّشید مدینۂمُنَوَّرَہ سے جانے لگا تو اُس نے آپ کی خدمت میں عرض کی:’’آپ کو ہمارے ساتھ چلنا ہو گاکیونکہ میں نے عَزم(اِرادہ) کیاہے کہ لوگوں کو(حدیثِ پاک کی مشہور کتاب)مُؤََطَّاپر جمع کروں، جس طرح امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا عثمان بن عَفَّان رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ نے لوگوں کو ایک قرآن پر جمع کیا تھا۔“آپ نے فرمایا:لوگوں کو صرفمُؤََطَّاپر اِکٹھا کرنے کا تو کوئی جواز نہیں کیونکہ اللہ پاک کے محبوب،دوجہاں کے مطلوب صَلَّی اللّٰہُ عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے وِصالِ ظاہری کے بعد صحابَۂ کرام رِضْوَانُ اللّٰہِ عَلَـیْہِمْ اَجْمَعِیْن مختلف شہروں میں چلے گئے،وہاں انہوں نے اَحادیث بَیان  فرمائیں جس کی وجْہ سے اَب مصر کے ہر شخص کے پاس اَحادیث کا عِلْم ہے اور مُصْطَفٰے جانِ رحمت، شمعِ بزمِ ہدایت   صَلَّی اللّٰہُ عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بھی اِرْشاد فرمایا کہ’’میری اُمّت کا اِختلاف رحمت ہے۔“([1])اور رہا(مدینہ چھوڑ کر)تمہارے ساتھ جانا تو اِس کی بھی کوئی صورت نہیں کیونکہ فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے کہ”مدینہ اُن کے لئے بہتر ہے اگر وہ سمجھیں۔“([2])ایک روایت میں ہے: مدینہ(گناہوں کے)میل کو ایسے چُھڑاتا ہے جیسے بھٹی لوہے کا زنگ دُور کرتی ہے۔‘‘ ([3])پھر آپ نے خلیفہ ہارونُ الرَّشید سے فرمایا:”یہ رہے تمہارے دِینار چاہو تو اِنہیں لے لو اور چاہو تو چھوڑ دو۔“یعنی تم مجھے اِسی وجْہ سے مدینہ چھوڑنے پر پابندکرتے ہو کہ تم نے میرے ساتھ اچھاسُلوک کیا ہے تو(سُنو!) میں مدینۂمُنَوَّرَہپردُنیاکو ترجیح نہیں دیتا۔(احیاء العلوم،۱/۱۱۳)


 

 



[1]جامع الاصول فی احادیث الرسول لابن اثیر، الباب الرابع فی ذکر الائمۃ، الامام مالک،۱/۱۲۱

[2] مسلم، کتاب الحج، باب فضل المدینۃالخ، ص۵۴۵،حدیث:۱۳۶۳

[3]مسلم، کتاب الحج، باب المدینۃ تففی شرارھا،ص۵۵۰،حدیث:۱۳۸۱۔حلیۃ الاولیاء،مالک بن انس،۶/۳۶۲،  حدیث:۸۹۴۲