Book Name:Ilm-e-Deen Kay Fazail

امام کِسائی(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ )اپنے پاؤں دھو رہے ہیں اوران کا بیٹامامون رشید پانی ڈال رہا ہے۔ بادشاہ غضب ناک ہوکر  گھوڑے سے اُترے اور مامون رشید کو کوڑا مارکرکہا:بے ادب! خدا نے دوہاتھ کس لئے دئیےہیں؟ایک ہاتھ سے پانی ڈال اور دوسرے ہاتھ سے اِن کا پاؤں دھو۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیاری پیاری اسلامی  بہنو! خلیفۂ ہارون رشید نہ صرف عُلَماء و فقہائے کرام کی تعظیم کیا کرتے بلکہ مُلکی  معاملات اور اپنے دیگر دینی و دُنْیَوی معاملات میں بھی عُلَماء و فقہائے کرام کی رائے کو ترجیح دیتے ، ان کی بات کو حرفِ آخر سمجھتے ،آخرت کی بہتری کے لئے ان سے نصیحت طلب کرتے،بسا اوقات نصیحت حاصل کرنے عُلَماء کے  دروازے تک خود حاضر ہوتے،اگر علمائے کرام دربار میں تشریف لے آتے تو بادشاہ والی شان و شوکت اور رُعب و دبدبے کی پروا کئے بغیر ان کے احترام میں کھڑے ہوجایا کرتے تھے۔ جیساکہ

ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت میں ہے: ہارو ن رشید کے دربار میں جب کوئی عالِم تشریف لاتے ، بادشاہ اُن کی تعظیم کیلئے کھڑا ہوجاتا۔ایک بار درباریوں نے عرض کی:یاامیر َالمُؤمِنِیْن!بادشاہت کا رُعب جاتا ہے۔جواب دیا:اگر عُلَمائے دِین کی تعظیم سے بادشاہت کا رُعب جاتا ہے تو جانے ہی کے قابل ہے۔([2])

ذرا سوچئے!آخر کیا وجہ تھی جو ہارون رشید جیسےعظیم بادشاہ نے اپنے بیٹے کوحضرت امام کِسائی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کی بارگاہ میں عِلْمِ دین سیکھنے کیلئے بھیج دیا اور خود بھی عُلَمائے کرام کی اس قدر تعظیم کر رہے ہیں؟یقیناً اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ عُلَمائے کرام کے مقام و مرتبے اور معاشرے میں ان کی ضرورت و


 

 



[1]…ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص ۱۴۴ملخصاً

[2]…ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص ۱۴۵بتغیر