Book Name:Ilm-e-Deen Kay Fazail
آنکھوں سے معذور تھے،کھانے کے وَقْت جب ہاتھ دھونے کیلئے لوٹااور ہاتھ منہ دھونے کا برتن لایا گیا تو(خلیفۂ ہارون رشید نے )برتن خدمت گار کو دیا،خود لوٹا لے کرحضرت ابو معاویہ عزیز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کے ہاتھ دُھلائے اور کہا:کیاآپ جانتے ہیں کہ کون آپ کے ہاتھوں پر پانی ڈال رہا ہے؟“فرمایا:” نہیں۔“ بادشاہ نے عرض کی:”ہارون“(تو حضرت ابومعاویہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ نےانہیں دُعا دیتے ہوئے)کہا: جیسی آپ نے عِلْم کی عزت کی،ایسی اللہ پاک آپ کی عزت کرے۔ہارون رشید نے کہا:اسی دعا کو حاصل کرنے کے لئے میں نے یہ سب کیا تھا۔([1])
امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی نگاہِ بصیرت
اِسی طرح حضرت سَیِّدُناقاضی ابویوسف یعقوب بن ابراہیم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کے بارے میں منقول ہے کہ بچپن میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے سر سے والد کا سایہ اُٹھ گیاتھا،والدہ نے گھرچلانے کے لیے انہیں ایک دھوبی کے پاس بٹھا دیا،ایک بار یہ حضرت سَیِّدُنا امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہکی مجلس میں جا پہنچے، وہاں کی باتیں انہیں اس قدر پسند آئیں کہ یہ دھوبی کو چھوڑ کر وہیں بیٹھنا شروع ہوگئے۔ والدہ کو جب پتا چلتا وہ انہیں اُٹھاتیں اور دھوبی کے پاس لے جاتیں، جب معاملہ بڑھا تو ان کی والدہ نے حضرت سَیِّدُنا امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ سے کہا:اس بچےکی پرورش کرنےو الا کوئی نہیں، میں نےاسےدھوبی کے پاس بٹھایا تھا تاکہ کچھ کماکر لاسکے،مگر آپ نے اسے بگاڑ کررکھ دیا ہے۔حضرت سَیِّدُنا امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے فرمایا:اے خوش قسمت!اسے عِلْم کی دولت حاصل کرنے دے وہ دن دُور نہیں جب یہ باداموں،دیسی گھی کا حلوہ اور عمدہ فالودہ کھائےگا۔یہ بات سن کر حضرت سَیِّدُناامام ابو یوسف رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کی والدہ بہت