Book Name:Ilm-e-Deen Kay Fazail

ہے،لہٰذا آپ بھی ہمت کیجئے اور اپنی اولاد کو عاشقانِ رسول کی مَدَنی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت قائم جامعۃ المدینہ میں داخل کرواکرخوش نصیبوں کی فہرست میں اپنا اور اپنی اولادکا نام داخل کروائیے۔ اپنے بچوں کو عِلْمِ دِین سے محروم کرکے دُنیوی تعلیم دِلوانے کا مقصد زیادہ سے زیادہ دُنیوی مال حاصل کرنا ہوتا ہے اوربدقسمتی سے بعض والدین یہ سمجھتے ہیں کہ اگر ہماری اولاد دِینی تعلیم کی طرف مائل ہوئی تو  مَعَاذَاللہ اس کا مستقبل خطرے میں پڑجائے گا،یہ گھر کیسے بسائے گا اور  کس طرح اسے چلائے گا، چند ہزار روپوں میں اپنی خواہشات کو کیسے پورا کرسکے گا اَلْغَرَض اس طرح کے بےشمار شیطانی وسوسے آتے ہیں جس کے سبب بعض لوگ اپنے بچوں کومستقل طور پر دینی تعلیم دلوانے سے محروم رہ جاتے ہیں۔ایسے والدین کی خدمت میں عرض ہے کہ ایک مُسَلمان جب بھی کوئی اچھا  کام کرے اس کا مقصد دنیا حاصل کرنے کے بجائے اللہ کریم کی رِضا حاصل کرنا ہو اور خاص کر عِلْمِ دِین سیکھنے کے معاملے میں تو خالص رِضائے الٰہی کی ہی نِیَّت ہونی چاہیے۔جہاں تک مال و دولت کا تَعَلُّق ہے تو یہ بات اللہ کریم کے کرم سے بہت دور ہےکہ وہ اپنے دِین کی  تعلیم حاصل کرنے والے کو اکیلا چھوڑ دے ایسا کیسے ہوسکتاہے ؟ حدیثِ پاک میں ہے: جو عِلْمِ دِین  حاصل کرے گا اللہ پاک اس کی مُشْکِلات کو آسان فرما دے گا اور اسے وہاں سے رزق عطا فرمائے گاجہاں اس کاگمان بھی نہ ہوگا۔ (جامع بیانِ العم و فضلہ، باب جامع فی فضل العلم، حدیث: ۱۹۸،ص ۶۶)

آئیے!اس ضمن میں ایک واقعہ سنئے،چنانچہ

عِلْم کی عزت کرنے والا بادشاہ

منقول ہے:ایک مرتبہ خلیفۂ ہارون رشید نے حضرت ابُو معاویہ عزیز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کی دعوت کی، وہ