Book Name:Ilm-e-Deen Kay Fazail
نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوںگی۔ ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسری اسلامی بہنوں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنےاوراُلجھنے سے بچوں گی۔صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ وغیرہ سُن کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئےپست آواز سے جواب دوں گی۔اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی۔ دورانِ بیان موبائل کے غیر ضروری استعمال سے بچوں گی، نہ بیان ریکارڈ کروں گی نہ ہی اور کسی قسم کی آواز کہ اِس کی اجازت نہیں ،جو کچھ سنوں گی، اسے سن اور سمجھ کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔
پیاری پیاری اسلامی بہنو!قرآن و احادیث میں کئی مقامات پر عِلْمِ دین کے فضائل کو بیان کیا گیا ہے،جبکہ بزرگان ِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْنکی کتابیں بھی عِلْمِ دین کے فضائل سے مالا مال ہیں۔آئیے!ہم بھی عِلْمِ دین کے فضائل و برکات اور دلچسپ واقعات و حکایات سنتی ہیں،چنانچہ
دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارےمکتبۃ المدینہ کے رسالے”عِلْم و حکمت کے125مَدَنی پھول“کے صفحہ نمبر11پر لکھا ہے:حضرت سَیِّدُنَا عبدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں:رسولِ کریم، رءوف و رحیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ظاہری وفات کے وَقْت میں کم عمر تھا۔اپنے ایک ہم عمر اَنصاری لڑکے سے میں نے کہا:چلو اَصحابِ رسول رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ اَجْمَعِیْن سے عِلْم حاصل کرلیں،کیونکہ ابھی وہ بہت ہیں۔اَنصاری نے جواب دیا:ابنِ عباس(رَضِیَ اللہُ عَنْہُ)!تم بھی عجیب آدمی ہو،اتنے اَصحاب(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان)کی موجودگی میں لوگوں کو بھلا تمہاری کیا ضرورت پڑےگی!اس پر میں نے اَنصاری لڑکے کو چھوڑ دیااور خود عِلْم حاصل کرنے لگ گیا۔کئی مرتبہ ایسا ہوا کہ معلوم ہوتا فُلاں صحابی کے پاس فُلاں