Book Name:Ilm-e-Deen Kay Fazail

ہیں:پہلی یہ کہ اللہ پاک نے عُلَماء کا ذِکْر اپنے اور فِرِشتوں کے ساتھ فرمایا ہے،دوسری یہ کہ عُلَماء کوبھی فِرِشتوں کی طرح اپنی وَحْدَانِیَّت(یعنی ایک ہونے) کا گواہ بنایا اوران کی گواہی کو بھی اپنے معبودِ بَرْحق (حقیقی معبود)ہونے کی دلیل قرار دیا،تیسری یہ کہ ان (عُلَما) کی گواہی بھی فِرِشتوں کی گواہی کی طرح مُعْتَبَر ٹھہرائی۔(فیضانِ علم و علما،ص۹ ملخصاً)

اسی طرح قرآنِ پاک میں ایک اور مقام پر اَہلِ عِلْم کی شان و عظمت اس طرح بیان کی گئی ہے:

یَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْۙ-وَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍؕ    (پ۲۸،المجادلة:۱۱)                                             

تَرْجَمَۂ کنز العرفان:اللّٰہتم میں  سے ایمان والوں  کے اور ان کے دَرَجات بلند فرماتا ہے جنہیں  عِلْم دیا گیا۔

            حضرت سَیِّدُنا ابنِ عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا نےفرمایا:عُلَمائے کِرام عام مومنین سے سات سو(700) دَرَجے بلند ہوں گے،ہر دو دَرَجوں کےدرمیان پانچ سو(500)سال کا فاصلہ ہے۔(قُوْتُ القلوب،الفصل الاول الحادی والثلاثون۔کتاب العلم و تفضیلہ، بیان آخر فی فضل العلم……الخ،۱/۲۴۱)

احادیثِ مبارَکہ میں عِلْمِ دِین کے فضائل

پیاری پیاری اسلامی  بہنو!قرآنِ پاک کے علاوہ کثیر احادیثِ کریمہ میں بھی عِلْمِ دِین کے ڈھیروں فضائل بَیان  ہوئے ہیں۔آئیے!ان میں سے تین(3)فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنئے اور اپنے دل میںعِلْمِ دین کی اَہَمِّیَّت اُجاگر کیجئے،چنانچہ

(1)ارشاد فرمایا:جو عِلْم(دین)کی طلب کے لیے گھر سے نکلے تو جب تک واپس نہ ہو،اللہ پاک کی راہ میں ہے۔(ترمذی،کتاب العلم،باب فضل طلب العلم،۴/۲۹۴،حدیث:۲۶۵۶)

(2)ارشاد فرمایا:جو کوئی اللہ پاک کے فَرائِض کےتَعَلُّق سے ایک یا دو یاتین یا چاریا پانچ کلمات