Book Name:Ilm-e-Deen Kay Fazail

حدیث ہے تومیں اس کے گھر دوڑا جاتا۔اگر وہ  آرام کر رہے ہوتے تو میں اپنی چادر کا تکیہ بنا کر ان کے دروازے پر پڑا رہتا اور گرم ہوا میرے چہرے کوجلاتی رہتی ۔جب وہ صحابی باہر آتے اور مجھے اس حال میں پاتے تو متأثر ہوکر کہتے:رسولِ انور،بے کسوں کے یاور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کےچچا کے بیٹے!آپ کیا چاہتے ہیں ؟میں کہتا،سنا ہے آپ،سرورِ ذیشان،محبوبِ رحمٰن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی فُلاں حدیث روایت کرتے ہیں،اسی کی طلب میں حاضر ہوا ہوں ۔وہ کہتے آپ نے کسی کو بھیج دیا ہوتا اور میں خود چلا آتا۔میں جواب دیتا:نہیں،اس کام کے لئے خود مجھے ہی آنا چاہئے تھا۔اس کےبعد یہ ہوا کہ جب اصحابِ رسول رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ اَجْمَعِیْن وصال کرگئے تو و ہی انصاری دیکھتاکہ لوگوں کو میری کیسی ضرورت ہے اور حسرت سے کہتا :ابنِ عباس(رَضِیَ اللہُ عَنْہُ)!تم مجھ سے زیادہ عقل مند تھے۔(سنن دارمي، ۱/۱۵۰، حدیث:۵۷۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیاری پیاری اسلامی  بہنو! عِلْمِ دِین  کے فضائل کی تو کیا ہی بات ہے کہ قرآنِ کریم میں کئی مقامات پرعِلْم اور عُلَما کے فضائل بیا ن ہوئے ہیں،چنانچہ

 پارہ 3سورۂ آلِ عمران کی آیت نمبر 18 میں ارشاد ہوتاہے:

شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۙ-وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآىٕمًۢا بِالْقِسْطِؕ     (پ۳،اٰل عمرٰن:۱۸) 

تَرْجَمَۂ کنز العرفان:اوراللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں نے اور عالموں نے انصاف سے قائم ہو کر۔

       اعلیٰ حضرت،امامِ اَہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کے والدِ محترم حضرت علامہ مولانا  مفتی نقی علی خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں:آیتِ کریمہ سے عِلْم کی تین(3)فضیلتیں ثابت ہوتی