Book Name:Ilm-e-Deen Kay Fazail

ناراض ہوئیں،کہنے لگیں:(آپ ہم سے مذاق کرتےہیں بھلا)ہم جیسے غریب لوگ باداموں اوردیسی گھی کا حلوہ کیسے کھاسکتے ہیں؟۔بہرحال حضرت سَیِّدُناامام ابو یوسف رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ اِستقامت کے ساتھ عِلْمِ دین حاصل کرتے رہے، یہاں تک کہ وہ وَقْت آیا جب قاضی کا منصب  ان کے حوالے کر دیا گیا۔ایک دفعہ خلیفہ نے ان کی دعوت کی، دورانِ دعوت خلیفہ نے باداموں ،دیسی گھی کا حلوہ اورعمدہ فالودہ ان کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا:اے امام!یہ حلوہ کھائیے،روز روز ایسا حلوہ تیارکروانا ہمارے لئے آسان نہیں۔یہ سُن کر حضرت سَیِّدُنا امام ابویوسفرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کو حضرت سَیِّدُنا امامِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کی بات یادآئی تووہ مسکرانے لگے،خلیفہ کے پوچھنے پر فرمایا:میرے استاد ِمحترم حضرت سَیِّدُنا امام اَعظم ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ نے سالوں پہلے میری والدہ سے فرمایا تھا کہ تمہارا یہ بیٹا باداموں،دیسی گھی کا حلوہ اور فالودہ کھائے گا،آج میرے استادِمحترم کا فرمان پورا ہوگیا۔پھر انہوں نے اپنے بچپن کا سارا واقعہ خلیفہ کو سنایا تو وہ بہت تَعَجُّب کرنے لگے اور کہا:بے شک عِلْم ضرور فائدہ دیتا اور دِین ودنیا میں بلندی دِلواتا ہے۔(عیون الحکایات، الحکایۃ الثانیۃ عشرۃ بعد الثلاثمائۃ ص۲۷۸، ملخصاً )

             صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیاری پیاری اسلامی  بہنو! بیان کردہ حکایت سے ہمیں2 مَدَنی پھول ملے: (1)اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن اللہ پاک کی عطا سے آئندہ پیش آنے والے واقعات کو پہلے ہی جان لیا کرتے ہیں۔(2)عِلْمِ دین، دنیا و آخرت میں کامیابی وکامرانی کا باعث ہے یہاں تک کہ بڑے بڑے دنیا داروں کو وہ مقام و مرتبہ نہیں ملتا جوعِلْم کے شیدائیوں کو حاصل ہوجاتا ہے۔لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ عِلْمِ دین خود بھی سیکھیں اوراپنی اولاد کی مَدَنی تربیت کے لئے انہیں بھی دِین کا عِلْم سکھائیں۔یادرکھئے!مرنے کے بعدنیک اعمال کے علاوہ دیگر چیزیں کچھ کام نہیں آئیں گی،یہ مال و