Book Name:Shuhada-e-Ohud ki Qurbaniyan

وَ اصْبِرُوْاؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَۚ(۴۶) (پ ۱۰،انفال : ۴۶)                                                      تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اورصبرکروبے شکاللہصبروالوں کے ساتھ ہے۔ 

      پیاری پیاری اسلامی  بہنو!بیان کردہ ان آیاتِ مبارکہ سےمعلوم ہوا صبر کرنے والےربِّ کریم کےمحبوب  بن جاتےہیں،صبرکرنےوالوں  کی  ربِّ کریم  مددفرماتاہے، لہٰذا کبھی  بھی صبرکا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا  چاہئے،صبر کا معنی ہے نفس کو اس چیز سے باز رکھنا، جس سے رکنے کا عقل اور شریعت تقاضاکر رہی ہو۔ (المفردات  للراغب، باب الصاد، ص۲۷۳)

احادیثِ کریمہ میں بھی صبر کرکے اجروثواب کمانے کی بھر پور ترغیب موجود ہے، آئیے! ترغیب کے لئے 3 احادیثِ مُبارَکہ سنئے اور آزمائشوں پر صبرکرکے ثوابِ آخرت کی  حق دار بنئے، چنانچہ

حضرتِ سَیِّدُنا سعد بن ابو وقا ص رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں،میں نے عرض کی:یا رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! سب سے زیادہ مصیبتیں کن لوگوں پر آئیں ؟فرمایا:انبیا ء( عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام   ) پر پھر ان کے بعد جولو گ بہتر ہیں پھر ان کے بعد جوبہتر ہیں، بندے کو اپنی دینداری کے اعتبار سے مصیبت میں مبتلا کیا جاتا ہے،اگر وہ دین میں سخت ہوتا ہے تو اس کی آزمائش بھی سخت ہوتی ہے اور اگر وہ اپنے دین میں کمزور ہوتا ہے تو اللہ پاک اس کی دینداری کے مطابق اُسے آزماتا ہے۔ بندہ مصیبت میں مبتلاہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ اِس دنیا ہی میں اُس کے سارے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔(ابن ماجہ،کتاب الفتن،باب الصبر علی البلاء،۴ /۳۶۹، حدیث: ۲۳ ۴۰)

نبیوں کے سُلطان،رحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا:مومن اور مومنہ کو اپنی جان،اولاد اور مال کے ذریعے آزمایا جاتا رہے گایہاں تک کہ وہ اللہ پاک سے اس حال میں ملے گا کہ