Book Name:Quran-e-Pak Ki Ahmiyat

مصطفےٰصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے گھروں کو تلاوت قرآن کرکے اور نمازیں پڑھ کر آباد کرنے کا حکم دیا۔چنانچہ

        نبیِ کریم،رؤف و رحیمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ(یعنی اپنے گھروں میں عبادت کیا کرو) اور شیطان ا س گھر سے بھاگتا ہے جس میں ’’سورۂ بقرہ‘‘ کی تلاوت کی جاتی ہے (مسلم،  کتاب صلاۃ المسافرین وقصرہا،  باب استحباب صلاۃ النافلۃ    الخ،  ص۳۰۶، الحدیث:۱۸۲۴)

       اسی طرح آقا کریم،محبوبِ ربِّ عظیمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نےفرمایا: جس نے دن کے وقت اپنے گھر میں ’’سورۂ بقرہ‘‘ کی تلاوت کی تو 3 دن تک شیطان اس کے گھر کے قریب نہیں آئے گا اورجس نے رات کے وقت اپنے گھر میں سورۂ بقرہ کی تلاوت کی تو 3 راتیں ا س گھر میں شیطان داخل نہ ہو گا ۔(شعب الایمان،  التاسع من شعب الایمان    الخ،  فصل فی فضائل السور والآیات،  ذکر سورۃ البقرۃ    الخ،  ۲/ ۴۵۳،  الحدیث: ۲۳۷۸)

       مگر افسوس آج ہمارے گھروں کا کیا حال ہے؟آج ہمارے گھروں میں تلاوت ِقرآن کی آواز نہیں آتی مگر گانوں کی آوازیں آتی ہیں،نمازیں تو نہیں پڑھی جاتیں مگر فلمیں ڈرامے ضرور دیکھے جاتے ہیں،مدنی درس تو نہیں ہوتا مگر گالی گلوچ ،لڑائی جھگڑے ،اللہ پاک کی نافرمانی ضرور ہوتی ہے، آیئے ہم اپنے گناہوں سے پکی سچی توبہ کریں ،تلاوتِ قرآن کی کثرت کریں، اللہ پاک کی بارگاہ میں جھک جائیں ،اپنے ربّ کو راضی کرلیں ،ورنہ یاد رکھئے!اگر ہم نے ربّ کو راضی نہ کیا ،نمازیں نہ پڑھیں ،تلاوتِ قرآن نہ کی تو ہم دُنیا وآخرت میں برباد ہوسکتے ہیں۔

       حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلیْہِ فرماتے ہیں : گھر کی آبادی انسان و سامان سے ہوتی ہے، دل کی آبادی قرآن سے ہوتی ہے، باطن یعنی روح کی آبادی ایمان سے ہوتی ہے تو جسے قرآن