Book Name:Quran-e-Pak Ki Ahmiyat

پر اللہ پاک نے انعام فرمایا ہے اور سُنو! تم ، تمہارا بھائى اور تمہارے والدبھی انہی لوگوں مىں سے ہىں جن پر اللہ کریم  کا انعام ہے، حضرت علی بن صالح رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ىہ کہا اور ان کى روح پرواز کر  گئى۔(صفة الصفوة، الجزء الثالث، ۲/  ۱۰۰ بتغیر)

تلاوت کی توفیق دیدے الٰہی!

گناہوں کی ہو دُور دل سے سیاہی

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

      پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اس حکایت سے معلوم ہوتا ہے کہ بزرگانِ دِین قرآنِ کریم کی اہمیت سے اچھی طرح واقف تھے، اسی لئے ہمیشہ اس سے تعلق بنائے رکھتے،اس کی تلاوت کرتےرہتے اور زیادہ سے زیادہ ختمِ قرآن کی کوششوں میں لگے رہتے تھے۔اپنے گھروں کو تلاوتِ قرآن سے مزین رکھتے تھے جیساکہ ابھی آپ نے سُنا کہ حضرت علی ،حضرت حسن اور ان کی والدہ روزانہ اپنے گھر میں پوراقرآن پاک ختم کیا کرتے تھے،آپ نے یہ بھی سُنا کہ انہیں انعام یافتہ لوگوں میں شامل ہونے کی خوش خبری سنائی گئی۔

       ایک مدنی پھول یہ بھی مِلاکہ وہ کیساخوش نصیب گھرانہ تھاکہ تلاوتِ قرآن جیسی عظیم نیکی و عبادت میں ہرایک دُوسرے کا مُعاون ومددگاربھی تھا،گویاکہ اِن میں کوئی بھی نیکیوں میں پیچھے نہیں رہنا چاہتاتھا،مگر آج ایسابہت کم دِکھائی دیتاہے بلکہ  اب توبدقِسمتی سے نیکی کے کاموں کی طرف قدم بڑھانے والے کی حوصلہ افزائی کے بجائے دِل شکنی کی جاتی ہے،اے کاش!ہم بھی نیکی کی کاموں میں ایک دُوسرے کے معاون بنیں۔

       اے کاش! ہم بھی اپنے گھروں کو تلاوتِ قرآن سےروشن کریں،ہمارے پیارے آقا،مکی مدنی