Book Name:Quran-e-Pak Ki Ahmiyat

       اسی طرح انگلش بولنے کی مثال لے لیجئے، ہمارے ہاں کوئی بھی انگریزی سیکھ کر پیدا نہیں ہوتا، مادری زبان کچھ اور ہوتی ہے لیکن جب انگلش سیکھ لی تو فرفر بولنا بھی آگئی،بلکہ اب تواولادکواتنی انگلش سکھاتے ہیں کہ وہ انگریزوں کو بھی اِنگلش پڑھاسکے،مگرقرآنِ کریم اِتنابھی نہیں پڑھاتے کہ جس سے یہ بیچارے اپنی نمازدُرست کرسکیں۔

        افسوس! بہت  کچھ سیکھ لیا لیکن اگر نہیں سیکھا تو قرآن درست پڑھنا نہیں سیکھا ،٭اگر نہیں سیکھا تو دِین کا علم نہیں سیکھا،٭ اگر نہیں سیکھا تو نماز کو درست انداز میں پڑھنا نہیں سیکھا ،٭ اگر نہیں سیکھا توشریعت کے مسائل کو نہیں سیکھا،٭ اگر نہیں سیکھا توآقا کریم،محبوبِ ربِّ عظیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کی سُنّتوں پر عمل کرنا نہیں سیکھا، ٭اگر نہیں سیکھا تواللہ پاک کو راضی  کرنا نہیں سیکھا، ٭اگر نہیں سیکھا تو والدین کا ادب واحترام کرنا نہیں سیکھا، ٭اگر نہیں سیکھا توبڑوں کا احترام اور چھوٹوں پر شفقت کرنا نہیں سیکھا۔٭اگر نہیں سیکھا تو فرض علم نہیں سیکھا۔ حالانکہ ان باتوں کا سیکھنا ایک مسلمان کے لیے بہت ضروری ہے۔اللہ پاک ہمارے حال پر ایسا کرم فرمائے کہ ہم دُرست قرآنِ کریم پڑھنا سیکھ جائیں۔اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  

       آئیے! ترغیب کے لئے بزرگانِ دِین کے  قرآنِ کریم سے محبت کے چند ایمان افروز واقعات سُنتے ہیں،چنانچہ

بُزرگانِ دِین کے واقعات

       (1)منقول ہے کہ جب رَمَضانُ المبارَک کامہینا شُروع ہوتا تو سیِّدُناسفیان ثوری رَحْمَۃُ اللہِ عَلیْہِ دیگرتمام نفلی عبادات ترک کرکےتلاوتِ قرآن میں مَشغُول ہوجاتے۔(دین ودنیا کی انوکھی باتیں،ص۶۱)

       (2)حضرت سَیِّدُنامحمدبن اسماعىل بخارىرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہجوکہ امام بخاری کے نام سے مشہورہیں،ان