Book Name:Quran-e-Pak Ki Ahmiyat

ادبی ہر گز نہ کرناورنہ دِین کھو بیٹھو گے۔(مرآۃ المناجیح، ۸/۴۵۷۔۴۵۸ملخصاً)    

      پىارے پىارے اسلامى بھائىو!معلوم ہوا کہ اہلِ بیتِ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور قرآنِ کریم سے تعلق مضبوط رہے تو دنیا بھی بہتر ہو جائے گی اور آخرت میں بھی کامیابیاں نصیب ہو جائیں گی۔ اس لیے ہمیں خوداہلِ بیتِ کرام سے بھی محبت رکھنی چاہیے اور قرآنِ کریم سے بھی تعلق مضبوط رکھنا چاہیے۔ اسی طرح اپنی اولاد میں بھی محبتِ قرآن پیدا کرنی چاہیے اور انہیں بھی محبتِ اہل ِ بیت سکھانی چاہیے کہ نبیِ کریم،عظیم و رحیمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے فرمایا:اپنی اولاد کو تین باتیں سکھاؤ(1)اپنے نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کی محبت (2) اہلِ بیت کی محبت (3) تلاوتِ قرآن۔

(الجامع الصغیرلسیوطی، باب الہمزہ، الحدیث۳۱۱، ص۲۵)

       یقیناً جو بندہ قرآنِ کریم سے لَو لگالیتا ہے،اللہ پاک اُس پر رَحمتوں کی بارش برسا دیتا ہے، اس کی تلاوت کرنے والے کو دنیا وآخرت میں خوب برکتیں ملیں گی،اس کی تلاوت سننے والے کو بھی خوب خوب اجر وثواب ملتا ہے ،جبکہ جو قرآنِ پاک سے منہ موڑے، اس سے دُور بھاگے ،اس کے احکامات کی پروانہ کرے ،اس سے دل نہ لگائے ،اپنے سینے کو اس  کے نور سے روشن نہ کرے تو ایسے بد نصیب کے لئے محرومی ہی محرومی ہے، اللہ کے پیارے نبی ،اُمت کے سہارے نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے:  جس کے سینے میں کچھ قُرآن نہیں وہ وِیْران مَکان کی طرح ہے۔(جامع الترمذی، کتاب فضائل القرآن، باب (ت:۱۸) حديث:۲۹۲۲، ۴/ ۴۱۹) لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم کلامِ الٰہی سے خوب محبت کرنے والے بن جائیں، اس کی تلاوت کرنےو الے بن جائیں اور اس کے احکامات پر عمل کرنےو الے بن جائیں۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم