Book Name:Namaz Ki Ahmiyat

رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رسالے”کفن چوروں کے انکشافات“کے صفحہ نمبر20پر ایک عبرت ناک واقعہ نقل فرماتے ہیں:ایک شخص کی بہن فوت ہوگئی ۔ جب وہ اسے دَفن کر کے لوٹا تو یاد آیا کہ رقم کی تھیلی قَبْر میں گرگئی ہے چُنانچِہ وہ اپنی بہن کی قَبْر پرآیا اور قبرکو کھودا تاکہ تھیلی نکال لے ۔ اُس نے دیکھا کہ بہن کی قَبْر میں آگ کے شُعلے بھڑک رہے ہیں،چُنانچِہ اس نے جس طرح بھی ہوسکا قَبْر پر مٹّی ڈالی اورغم کی حالت میں روتا ہوا ماں کے پاس آیا اور پوچھا:پیاری امّی جان!میری بہن کے اعمال کیسے تھے؟وہ بولی: بیٹا کیوں پوچھتے ہو؟عرض کی:میں نے اپنی بہن کی قَبْر میں آگ کے شعلے بھڑکتے دیکھے ہیں ۔یہ سُن کر ماں رونے لگی او رکہا: افسوس!تیری بہن نَماز میں سُستی کیا کرتی تھی اورنَماز کے اوقات گزار کر(یعنی نماز قضا کر کے)پڑھا کرتی تھی۔(مُکاشَفَۃُ الْقُلو ب،ص۱۸۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ!                                             صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارےاسلامی بھائیو!بیان کردہ عبرت ناک حکایت سےمعلوم ہوا!نماز میں سُستی کرنا بہت بڑاگناہ ہے اور عذابِ قبرکا سبب ہے،ہمیں بھی پانچوں نمازیں ذوق وشوق  کے ساتھ مسجد میں جماعت کے ساتھ اداکرنی چاہئیں اور نماز میں ہرگز ہرگز سُستی نہیں کرنی چاہیے، کیونکہ نماز میں سُستی کرنا منافقوں کی علامت(Sign)ہے کہ جب   منافقین،مؤمنوں کے ساتھ نماز کیلئے کھڑے ہوتے تو سُستی کے ساتھ کھڑے ہوتے کیونکہ ان کے دلوں میں ایمان توتھا  نہیں، جس سے عبادت کا ذوق اور بندگی کامزہ حاصل ہوتا،صرف لوگوں کو دِکھانے کیلئے نماز پڑھتے تھے۔اللہ  پاک نے ان کے  بارے میں پارہ 5سُوْرَۃُ النِّسَاء کی آیت نمبر 142میں ارشاد فرمایا:

وَ اِذَا قَامُوْۤا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰىۙ

ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں توبڑے سُست ہوکر۔