Book Name:Namaz Ki Ahmiyat

سَیِّدَتُنا رابِعہرَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہانے یُوں دُعاکی:اے ربِّ کریم!یہ شخص میرے پاس آیا لیکن اِس کو کچھ نہ مِلا،اب میں نے اِسے تیری بارگاہ میں کھڑا کر دیا ہے، اِسے اپنے فَضْل و کَرم سے مَحروم نہ کرنا۔ جب وہ نَماز سے فارِغ ہُواتو اُس کو عِبادت کی لَذَّت نصیب ہوئی،چُنانچہ رات کے آخری حصّے تک وہ نَماز میں مَشغول رہا۔جب سَحَرِی کا وَقْت ہُوا تو حضرت سَیِّدَتُنا رابِعہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہا نے اُسے سجدے کی حالت میں اپنے نَفْس کو ڈانٹتے اوریہ کہتے ہوئے پایا:جب میرا ربِّ کریم مجھ سے پوچھے گا:کیا تجھے حَیا نہ آئی کہ تُو میری نافرمانی کرتارہا؟،میری مخلوق سے گُناہ چُھپاتارہا اور اب گُناہوں کی گٹھڑی لے کر میری بارگاہ میں پیش ہے، جب وہ مجھ پر غَضَب کرے گا اور اپنی بارگاہِ رَحمت سے دُور کر دے گا تواُس وَقْت میں کیا جواب دُوں گا؟حضرت سَیِّدَتُنا رابِعہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہا نے اُس سے پوچھا:اے بھائی!رات کیسی گُزری ؟بولا:خَیْرِیَّت سے گزری،عاجِزی و اِنکساری سے میں اپنے ربِّ کریم کی بارگاہ میں کھڑا رہاتو اُس نے میرے ٹیڑھے پَن کو دُرُسْت کر دِیا، میرا عُذْر قَبول فرمالِیا، میرے گناہوں کو بخش دیااورمجھے میرے مطلوب و مقصود تک پہنچا دیا۔

پھروہ شخص چہرے پر حَیْرانی وپریشانی کی نشانیاں لئے چَلا گیا۔حضرت سیِّدَتُنا رابِعہ بَصْرِیَّہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہا نے اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف اُٹھایا اور عَرْض کی:اے ربِّ کریم! یہ شخص تیری بارگاہ میں ایک گھڑی کھڑا ہوا تو تُو نے اِسے قبول کر لیا اور میں کب سے تیری بارگاہ میں کھڑی ہوں،توکیا تُو نے مجھےبھی قَبول فرمالیا ہے؟اچانک آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہانے دِل کے کانوں سے یہ آواز سُنی:اے رابِعہ!ہم نے اُسے تیری ہی وَجَہ سے قَبول کِیا اور تیری ہی وَجہ سے اپنا قُرْب عطا فرمایا ہے۔(الروض الفائق،ص ۱۵۹ ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ!                                             صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقانِ اولیا!آپ نےسنا کہ نماز  کیسی پیاری عبادت ہے کہ ایک چور چوری کے