Book Name:Isteqbal-e-Mah-e-Ramzan

رَضِیَ اللہُ عَنْہُ رَمَضان المبارک کی پہلی شب نمازِ مغرب کے بعد لوگوں کو نصیحت آموز خطبہ دیتے ہوئے اِرْشاد فرماتے : اے لوگو!بیٹھ جاؤ!بے شک اس مہینےکے روزے تم پر فرض کیے گئے ہیں ، البتہ اس میں نوافل کی ادائیگی فرض نہیں ہے ، لہٰذا جو بھی نوافل ادا کرنے کی استطاعت رکھتا ہو تو اسے چاہیے کہ وہ نوافل ادا کرے کیونکہ یہ وہی بہترین نوافل ہیں جن کے بارے میں اللہ پاک نے اِرشاد فرمایا ہے اور جو نوافل کی ادائیگی کی اِستطاعت نہیں رکھتا اُسے چاہیے کہ اپنے بستر پر سوجائے۔

تم میں سے ہر بندہ یہ کہتے ہوئے ڈرے کہ اگر فُلاں شخص روزہ رکھے گا تو میں روزہ رکھوں گا ، اور اگر فُلاں شخص نوافل ادا کرے گا تو میں بھی نوافل پڑھوں گا۔ جوبھی روزہ رکھے یا  نوافل ادا کرے تو اللہ پاک کی رِضاکےلیےکرے۔

تم میں سے ہر شخص کو یہ بات معلوم ہونی چاہئے کہ جب تک وہ نماز کے انتظار میں ہوتا ہے درحقیقت نماز ہی میں ہوتا ہے۔

پھر آپ نے دو تین  مرتبہ یہ ارشاد فرمایا کہ اللہ پاک کے گھرمیں فضول باتیں کرنے سے بچتے رہو۔ پھر تین مرتبہ یہ ارشاد فرمایا : أَلاَ  لاَ  يَتَقَدَّمَنَّ الشَّهْرَ  مِنْكُمْ  أَحَدٌخبردار! تم میں سے کوئی بھی  ہرگز اِس مبارک مہینے کو  فضول نہ گزارے۔

(مصنف عبدالرزاق ،  کتاب الصیام ، باب قیام رمضان ،  ۴ / ۲۰۴ ،  حدیث : ۷۷۷۸  ملتقطاً)

اَمِیْرِ اہلسنّت ، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ماہِ رَمَضَانُ الْمُبَارَک کی آمد پر خوشی اور مَسَرَّت کا اظہار کرنے ، ربِّ کریم کی اس عظیم نعمت پر اظہارِ شُکر کرنے  اور اس ماہِ غُفران(بخشش کے مہینے) کی عظمت واَہَمِّیَّت کو اُجاگر کرنےکے لئے ایک  بہت ہی پیارا کلام لکھاہے :