Book Name:Sachi Tauba Shab-e-Braat 1440

اپنے گناہوں سے توبہ کی اور رحمتِ الٰہی نے اسے اپنی آغوش میں لے لیا۔ اس بادشاہ کی توبہ کی طرف مائل ہونے کی بنیادی وجہ اس غیبی آواز کا آنا اور اس کے سبب اس کےدل میں خوفِ خدا کا پیدا ہونا تھا۔ اس میں شک نہیں کہ جب بندے کو گناہوں پرشرمندگی ہواور گناہوں کویادکرکے  خوفِ الٰہی سے اس کے آنسو بہہ نکلیں توبندہ توبہ کی طرف مائل ہوتا ہے ، یقیناً کوئی ایسی خوش قسمت گھڑی ہوتی ہے جب بندے کا دل چوٹ کھاتا ہے اور  اس میں خوفِ خدا کا جذبہ بیدار ہوتا ہے جو اسے سچی توبہ کی طرف لے جاتا ہے۔ لہٰذا سچی توبہ کے لیے ضروری ہے کہ دل میں خوفِ خدابیدار کیا جائے۔ ٭خوفِ خدا ایک بہت بڑی نعمت ہے ،  ٭خوفِ خدا کی وجہ سے گناہوں سے بچنا آسان ہو جاتا ہے۔ ٭خوفِ خدا نیکیوں کی رغبت پیدا کرنے کا بہترین نسخہ  ہے۔ ٭خوفِ خدا ایمان کی مضبوطی کی علامت ہے ، ٭خوفِ خدا اللہ پاک کی معرفت اور قُرب پانے کا ذریعہ ہے۔  ٭خوفِ خداظاہر بھی صاف کر دیتا ہے اور باطن کو بھی جگمگا دیتا ہے۔ ٭خوفِ خداکی برکت سے شریعت کی پاسداری نصیب ہوتی ہے٭خوفِ خدا سے قبر میں بھی اُجالے ہوں گے اور ٭خوفِ خدا محشر کی پریشانیوں سے بھی بچائے گا۔  اِنْ شَآءَ اللہ ۔

اَلْغَرَض! یہ ایک ایسی صفت ہے جو بندے میں کئی نیک خوبیوں اور اچھی عادتوں کے پیدا ہونے کا سبب ہے۔ آیئے! یہ بھی سنتے ہیں کہ خوفِ خدا کا معنی کیا ہے ، چنانچہ شیخِ طریقت ، اَمِیرِ اہلسنّت ، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت ِ علّامہ مولانا ابُو بلا ل محمد الیاس عطّارقادِری  رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہاپنی مایَۂ ناز تالیف “کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب “ صفحہ 26 پرتحریرفرماتے ہیں : “خوفِ خدا “سے مُرادیہ ہے کہ اللہ پاک کی خفیہ تدبیر ، اس کی بے نیازی ، اُس کی ناراضی ، اس کی گِرِفت (پکڑ) ، ا س کی طرف سےدیئے جانے والے عذابوں ، اس کے غضب اور اس کے نتیجے میں ایمان کی بربادی وغیرہ سے