Book Name:Qabr Men Kaam Aany Waly Aamaal

ہےجو اللہ پاک کی عبادت اور اس کی  وحدانیت بیان کرتارہتا ہے۔ جب وہ آدمی مرنے کے بعد اپنی قبر میں پہنچتا ہے تو وہ فرشتہ اُس کےپاس آکر کہتاہے:کیا تم مجھےجانتے ہو؟آدمی کہتا ہے:تم کون ہو؟وہ کہتا ہے :میں وہ خوشی ہوں جوتونےفلاں بندےکےدل میں داخل کی تھی اور آج میں تیرا دل بہلاکر پریشانی دورکروں گا،میں تجھےتیری حجت یاددلاؤں  گا،میں نکیرین کےجواب میں  تجھےحق  پرثابت قدم رکھوں گا،میں قیامت کے دن تیرے ساتھ ہوں گا، ربِّ کریم  کی بارگاہ میں تیری شفاعت کروں گا اورجنت میں تیرامقام دکھاؤں گا۔ (موسوعة ابن ابی الدنیا، قضاء الحوائج،۴/۲۱۳، حدیث: ۱۱۵)

       اے عاشقانِ رسول اسلامی بہنو!معلوم ہوا کہ دل جوئی کرنا اور دوسروں کے دلوں میں خوشی داخل کرنا ایسا کام ہے کہ جس سے اللہ پاک اپنے بندے کو مشکلات سے بچانے کے اسباب پیدا فرما دیتا ہے۔ آئیے دل جوئی سے مُتَعلِّق بزرگوں کے کچھ اقوال بھی سنتی ہیں:

1۔  حضرت سَیِّدُنا بشر حافی  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: کسی مسلمان (اسلامی بہن)کا دل خوش کرنا سو (100) (نفلی)حج سے بہتر ہے۔ (کیمیائے سعادت، ۲/۷۵۱)

2۔  حضرت خواجہ نظام الدین اولیاءرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: قیامت کےبازار میں کسی سودے کی اتنی قیمت نہ ہوگی جتنی دل کاخیال رکھنےاوردل خوش کرنےکی ہوگی۔(محبوب الہی،ص۲۳۷)

3۔  حضرتِ سیِّدُنامکحول دمشقیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نےفرمایا:جوشخص کسی کی دل جوئی کرتےہوئے فوت ہوا وہ شہید ہے۔(حلیۃ الاولیاء،۵/۲۳۸)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد