Book Name:Jhoot Ki Badboo
پیاری پیاری اسلامی بہنو! اس واقعے سے یہ بات واضح ہو گئی کہ اسلام سے پہلے بھی لوگ جھوٹ سے سخت نفرت کرتے تھےجبھی تو حضرت سَیِّدُناابُو سفیانرَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے ایمان لانے سے پہلے نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے بارے میں صِرْف اس لیے جھوٹ نہیں کہاکہ لوگ اُن کے بارے میں یوں باتیں بناتے کہ ابُوسفیان جیسا مُعَزَّز سرداربھی جھوٹ بولتاہے۔غور کیجئے!جھوٹ کیسی بُری عادت ہے کہ اسلام سے پہلے بھی لوگوں کے نزدیک بہت بُراسمجھاجاتا تھا،تو ہم مسلمان ہوکراِس بُری آفت سےبچنے کی کوشش کیوں نہیں کرتیں ؟حالانکہاللہ پاک نے اس سے بچنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے،چنانچہ
پارہ17سُوْرَ ۃُ الحَج کی آیت نمبر30 میں اِرْشاد ہوتا ہے:
وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰) تَرْجَمَۂ کنزالعرفان:اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو۔
پیاری پیاری اسلامی بہنو!آپ نے سنا کہ قرآنِ پاک میں جھوٹ سے بچنے کا حکم دیاگیا ہے، کیونکہ جھوٹ بولنا ایمان کی کمزوری کی علامت ہے، جھوٹ ایک ایسا مرض ہے جو ہمارے مُعاشرے (Society)میں تیزی سے پھیل رہاہے۔ کتنے بُرے ہیں وہ لوگ جو جھوٹ بول کر میاں بیوی اور رشتے داروں کے درمیان جدائی ڈلواتے ہیں حالانکہ شریعت کو مسلمانوں کا آپس میں اِتِّفاق و اِتِّحاد اس قدر پیارا ہے کہ ایک دوسرے کو منانے اور صلح کروانے کیلئے جھوٹ بولنے کی اجازت عطافرمائی ہے۔جیسا کہ
حضرت سَیِّدُناابو کاہِلرَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں:دو صحابہرَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا کے درمیان کچھ بحث ہو ئی حتّٰی کہ دونوں نے ایک دوسرے سے تَعَلُّق ختم کر لیا،میں نے ان میں سے ایک سے ملاقات کی اور کہا: تمہارا فُلاں کے ساتھ کیا معاملہ ہے؟میں نے تواس سے تمہاری بہت تعریف سُنی ہے، پھر میں دوسرے سے مِلا اور اس