Jhoot Ki Badboo

Book Name:Jhoot Ki Badboo

جھوٹ کی مَذَمَّت میں اس طرح  کلام فرمانا، نہایت ہی سخت تَنْۢبِیْہ (یعنی خبردار کرنا)ہے۔ (تفسیر کبیر:۷/۲۷۲، الجزءالعشرون،ملتقطاً)

پیاری پیاری اسلامی بہنو!آپ نے سُنا کہ قرآنِ کریم میں  جھوٹ كو بے ایمانوں کی عادت قرار دیا  گیا ہے،یقیناً جھوٹ ایسی بُری عادت ہے کہ زمانَۂ جاہلیت میں قبیلوں کے بڑے سردار بھی اس سے سخت نفرت  کرتےاوراپنی طرف  جُھوٹ کی نسبت  کرنا  گوارا نہیں کرتے تھے،چنانچہ

جب شاہِ رُوم کے پاس نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف سے خط کی صورت میں اسلام کی دعوت پہنچی تو اُس نے ابُوسفیان کواپنے دربار میں بُلایا (جو اُس وقت مسلمان تو نہیں  ہوئے تھے مگر نَسَب(خاندان)کے اعتبار سے  حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قریبی تھے) شاہِ رُوم نے آپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نُبُوَّت کے دعوے کی سچائی کا اندازہ لگانے کیلئے ابوسُفیان سے آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں بہت سے سُوالات کئے،اگرچہ اس وَقْت کفر کی وجہ سے ابو سُفیان، نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے دشمنی رکھتے تھے، مگر اِس کے باوجود حضورِاکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے کردار  کے  بارے میں پوچھے  جانے والے تمام سُوالات کے جوابات شاہِ رُوم کو سچ سچ بتا دئیے اور شانِ رسالت گھٹانے کیلئے  جھوٹ کا سہارا صِرْف اس وجہ سے نہ لیا کہ جھوٹ بولنے کی وجہ سے معاشرے میں مجھے جھوٹا کہا جائے گا اور اس بدترین عیب کی میری طرف نسبت کی جائے گی۔چنانچہ اُس موقع پر شانِ رسالت گھٹانے کے لئے جھوٹ نہ بول سکنے اور مجبوراً سچ بولنے کی وجہ  خود بیان کرتے ہیں: فَوَ اللہِ لَوْلَا الْحَیَاءُ مِنْ اَنْ یَاثِرُوْا عَلَیَّ کَذِبًا لَکَذَبْتُ عَنْہُ یعنی اللہ پاک کی قسم!اگر مجھے اس بات کی شرم نہ ہوتی کہ لوگ میری طرف جھوٹ منسوب کریں گے تو میں رسول اکرم صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں جھوٹ بولتا۔ (بخاری، کتاب بدء الوحی، ۱/۱۰ ،حدیث:۷)