Jhoot Ki Badboo

Book Name:Jhoot Ki Badboo

پیاری پیاری اسلامی بہنو!آپ نے  سُنا کہ جھوٹے کے منہ سے ایسی سخت بدبُو نکلتی ہے کہ رحمتِ الٰہی کے فرشتے ایک مِیل دُور ہوجاتے ہیں،  مگر ہمیں یہ بد بُو اس لیے محسوس نہیں ہوتی کہ جھوٹ کی کثرت  کے سبب ہرطرف اس کی بدبُو کے بھبکے اُٹھ رہے ہوتے ہیں اورہماری ناک (Nose)اَٹ چکی  ہے ۔اس کو یوں سمجھئے کہ جب گٹر کی صفائی کی جارہی  ہو تو عام شخص اُس کی بدبُو کے باعث وہاں کھڑا نہیں رَہ سکتا،مگر بھنگی(Sweeper) کو کچھ بھی پتا نہیں چلتا، اس لئے کہ اس کی ناک اس گندگی کی بدبُو سے اَٹ چکی ہوتی ہے۔ لہٰذاہمیں  اس بُری   عادت سے بچنا  چاہیے کیونکہ جھوٹ بولنا ایسی بُری عادت ہے کہ اس کی وجہ سے ایمان  کمزور ہو جاتاہے،بار بارجھوٹ بولنا ایمان کی کمزوری پر دلالت کرتا ہے،اسی بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اللہ پاک پارہ 14سُوْرَ ۃُ النَحْل کی آیت نمبر105میں  ارشاد فرماتاہے :

اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵)          

ترجمۂ کنزُالعِرفان:جھوٹا بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

اس آیتِ مبارکہ کے تحت تفسیرِ خازِن میں ہے : غیر مسلموں کی طرف سے قرآنِ پاک کے بارے میں رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ پرجواپنی طرف  سےقرآن بنالینے کا الزام لگایا گیا تھا،اس آیت میں اس کا رَد کیا گیا ہے اوراِس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جھوٹ بولنا اوربہتان باندھنابے ایمانوں ہی کاکام ہے۔(تفسیرِ خازن ،النحل ،تحت الآیۃ:۱۰۵، ۳/۱۴۴،ملخصاً)

مشہور مُفَسِّرِِ قرآن  امام فَخْرُالدِّینرازیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتےہیں:یہ آیتِ کریمہ اِس بات پر مضبوط دلیل ہے  کہ جُھوٹ تمام  بڑے گُناہوں میں سب سے بڑا گُناہ ہے، کیونکہ جُھوٹ بولنے اورجُھوٹا الزام(Blame)لگانے کی جُرأت وُہی شَخْص کرتا ہے، جسے اللہ   کریم کی نشانیوں  پر یقین نہ ہو ،اللہ پاک کا