Jhoot Ki Badboo

Book Name:Jhoot Ki Badboo

بلکہ سچ  بات کہتے  اگرچہ سامنے والے کو کڑوی لگتی،چنانچہ

حضرت سیِّدُنا طاؤس رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ وقت کے خلیفہ ہَشّام کے پاس تشریف لے گئے اور پوچھا:ہشّام!کیسے ہو؟اس نے غُصّے سے کہا :آپ نے مجھے”امیرُالمؤمنین“کہہ کر مخاطب کیوں نہیں کیا؟فرمایا:اس لئے کہ تمام مسلمان تمہاری خِلافت سے مُتَّفِق نہیں ہیں،لہٰذا میں ڈرا کہ تمہیں امیرُالمؤمنین کہنا کہیں جھوٹ نہ ٹھہرے۔اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

کسی چیز کی خواہش ہونے کے باوجود جُھوٹ بولنا

پیاری پیاری اسلامی بہنو!ہمارے مُعاشرے میں جھوٹ کی ایک صورت یہ بھی عام ہے کہ   اگر کسی اسلامی بہن کو کسی چیز کی خواہش ہوتی ہے  اور وہ اسے حاصل بھی کرنا چاہتی ہے مگرجب اس سے پوچھا جائے کہ تمہیں اس کی حاجت ہے تو وہ جھوٹ بولتے ہوئے  کہتی ہے:مجھے اس کی  کوئی ضرورت نہیں۔

حضرت سیِّدَتُنا اَسماء بنتِ عُمَیْسرَضِیَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں:میں نےعرض کی:یَارسولَ اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!اگر ہم میں سے  کسی کو کسی چیز کی خواہش  ہو اور وہ کہے کہ مجھے اس کی خواہش نہیں تو کیا یہ جھوٹ میں شُمار ہو گا؟اِرشاد فرمایا:بے شک جھوٹ کو جھوٹ لکھا جاتا ہے،حتّٰی کہ چھوٹے جھوٹ کو چھوٹا جھوٹ لکھا جا تا ہے۔(اتحاف السادة المتقین،کتا ب آفات اللسان ، باب الحذر من الکذب بالمعاریض،۹ /۲۸۳)

حضرت سیِّدَتُنا اَسماء بنْتِ یزیدرَضِیَ اللہُ  عَنْہَا فرماتی ہیں: نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں