Book Name:Jhoot Ki Badboo
لئےلوگوں کو کئی جھوٹ مزید بولنے پڑتے ہیں۔مگربدقسمتی سے آج لوگوں کی ایک تعداد جھوٹ کی آفت میں گرفتار ہے ،کئی مواقع ایسے ہیں جہاں سچ بولنے میں کوئی خرابی نہیں ہوتی پھر بھی لوگ جھوٹ كا سہارا لیتے ہیں ، مثلاًجہاں چند اسلامی بہنیں بیٹھی ہوں تو وہاں ایک دوسرے کو ہنسانےاور محفل کو گرمانے کے لئےجھوٹ بولا جاتا ہے۔لوگوں کو ہنسانےکے لئےجھوٹ بولنے کی مَذَمَّت پر 2 فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنئے،چنانچہ
1۔ ارشاد فرمایا:بندہ بات کرتا ہے اورصِرْف اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے، اس کی وجہ سے دوزخ کی اتنی گہرائی میں گِرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فا صلے سے بھی زیادہ ہے،بے شک آدمی اپنی زبان کی وجہ سے جتنی غلطی کرتا ہے،وہ اس غلطی سے زیادہ سخت ہےجو وہ قدموں سے کرتا ہے۔(شعب الایمان، باب فی حفظ اللسان، ۴/۲۱۳، حدیث: ۴۸۳۲)
2۔ ارشاد فرمایا:خرابی ہے اس کے لیے جو بات کرے تو جھوٹ بولے تاکہ اس سے قوم کو ہنسائے ، اس کے لیے خرابی ہے، اس کے لیے خرابی ہے۔ (ترمذی ،۴/۱۴۲، حدیث: ۲۳۲۲)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو!فضول بیٹھکیں جمانے، وَقْت ضائع کرنے اور دوسروں کو ہنسانےکیلئے جھوٹے اَفسانے سنانے میں نقصان ہی نقصان ہے، کیونکہ ایسی مجالس میں بیٹھ کر اپنی زبان کو فضول باتوں، غیبتوں،چغلیوں اور جھوٹ وغیرہ جیسے گناہوں سے بچانا اِنتہائی دُشوار ہو جاتا ہے۔بالفرض کبھی مجبوراًایسی مجلسوں میں بیٹھنا پڑجائے توان گناہوں سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیےاورجھوٹ بولنے کے بجائےسچائی سے کام لینا چاہیے،ہمارے بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کبھی جھوٹ کا سہارا نہ لیتے