Book Name:Jhoot Ki Badboo
کھانا حاضر كياگیا،آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ہم پر پیش فرمایا،ہم نے کہا:ہمیں خواہش نہیں ہے۔فرمایا:بھوک اور جھوٹ دونوں چیزوں کو جمع مت کرو۔(ابنِ ماجہ،کتاب الاطعمة،باب عرض الطعام،۴/۲۶،حدیث:۳۲۹۸)
پیاری پیاری اسلامی بہنو!یادرکھئے!جھوٹ بہت بُری بیماری ہے، اس جھوٹ سے ہمیں خود بھی بچنا ہے اوراپنی اولاد کی بھی ایسی مَدَنی تربیت کرنی ہے کہ یہ بھی بچپن سے ہی اس گناہِ کبیرہ سے واقف(پہچانتے)ہوں،ان کو پتہ ہو کہ جھوٹ کیا ہوتا ہے،سچ بولنے کی کیا کیا برکتیں ہیں،جھوٹ بولنے کے کیا کیا نقصانات ہیں۔ عموماً کئی معامَلات میں ہم اپنی اولاد کی صحیح طریقے سے تربیت نہیں کر پاتیں ،کیونکہ اس طرف تَوَجُّہ بہت کم ہوتی ہے،بلکہ بسااوقات تو ایسابھی ہوتا ہے کہ جھوٹ کے معامَلے میں گویاہم اُس کی غلط تربیت کر رہی ہوتی ہیں،ذہن میں سُوال اُبھرتا ہے،وہ کیسے؟مثلا
بِلا وجہ بچے کی اسکول سے چھٹیاں ہونے کی صورت میں جب ٹیچراستاد صاحب رابطہ کرتے ہوں گےتوجواب دِیا جاتاہوگا کہ”ہمارابچہ اِتنے دِنوں سے بیمارہے“، حالانکہ چھٹیاں کسی اور وجہ سے ہوتی ہیں،اس طرح کی کئی ایسی مثالیں بھی ہیں کہ اگران چھوٹی چھوٹی باتوں میں ہم نے اپنے بچوں کی مَدَنی تربیت نہ کی تو یہ جھوٹ بولنا،ان کی عادت میں شامل ہوسکتا ہے۔
یادرکھئے!اگران کی تربیت کا یہی انداز رہا تو شاید یہ سُدھرنے کے بجائے بڑےہوکراور بِگڑیں گےکیونکہ اُن کوپتہ ہوگاکہ اگرجھوٹ“واقعی کوئی بُری چیز ہوتی تو یقیناً ہمارے ماں باپ ہمیں اس سے اسی طرح بچاتے،جس طرح ہمیں دیگرنقصان پہنچانے والے کاموں سے بچاتے، ہماری حفاظت کرتےاور