Book Name:Tahammul Mizaje Ki Fazilat

رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے  عالیشان تحمل کا مظاہرہ کیا اورزبان سے بھی  جوابی کاروائی  نہ کی۔ایک وقت ایسا آیا کہ حضرت سَیِّدُناامیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  پورے مُلک ِشام کے  گورنر بن گئےتو حضرت سَیِّدُنا وائل بن حُجْر رَضِیَ اللہُ  عَنْہ کو دمشق بُلایا،جب یہ دمشق گئے تو  حضرت سَیِّدُنا امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  ان سے نہایت احترام سے پیش آئے اور ماضی کے اس واقعے کا بدلہ لینے کی بجائے  حضرت سیدنا وائل بن حُجْر رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ کواپنے ساتھ تخت پر  بٹھایا اور فرمایا:میرا تخت بہتر ہے یا آپ کی اونٹنی کی کوہان؟ حضرت  سیدنا وائل بن حُجْر رَضِیَ اللہُ  عَنْہ نے کہا:اے  امیرالمؤمنین!میں اس وقت نیا نیا مسلمان ہوا تھا اور جاہلیت کا رواج وہی تھا ،جو میں نے کیا۔اب اللہ پاک نے ہمیں اسلام سے سرفراز فرمایا ہے اور آپ نے جو کچھ کیا وہی اسلام کا طریقہ ہے۔

حضرت سیّدنا وائل بن حُجْر رَضِیَ اللہُ  عَنْہ  حضرت سَیِّدُناامیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کے اس نرم رَوَیّے سے اس قدر متأثر ہوئے کہ آپ نے فرمایا:کاش میں نے انہیں اپنے آگے سوار کیا ہوتا۔([1])

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

          پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اس حکایت سے معلوم ہوا کہ ہمارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صحابہ تَحَمُّل  مزاج (یعنی قُوّتِ برداشت اورنرم مزاج والے)ہوتے تھے۔ ٭ہمارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صحابہ محبت بھرا سلوک فرمانے والے تھے۔ ٭ہمارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صحابہ عاجزی و انکساری کے پیکر ہوتے تھے۔ ٭ہمارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صحابہ صبر و تحمل کے



[1]     معجم صغیر،من اسمہ یحیی،۲/۱۴۳،مسندبزار،مسند وائل بن حجر،۱۰/۳۴۵، حدیث:۴۴۷۵،تاریخ المدینۃ المنورۃ،وفاۃ وائل بن حجر الحضرمی،۲/۵۷۹،الجزء الثانی، الاصابۃ،وائل بن حجر، ۶/۴۶۶، رقم:۹۱۲۰ملخصاً  از فیضان امیر معاویہ ،ص۱۳