Book Name:Tahammul Mizaje Ki Fazilat

اسلا م کےلیے لوگ  جوق در جوق  حاضر ہوا کرتے ۔ایک دن  یمنی بادشاہوں کی اولاد سے حضرت سیّدنا وائل بن حُجْر رَضِیَ اللہُ  عَنْہ وفد کی صورت میں بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میں اسلام قبول  کرنے کے لئے حاضر ہوئے۔ تو انہیں صحابۂ  کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے بتایاکہ رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے تین دن پہلے ہی تمہارے آنے کی بشارت ارشاد فرما دی تھی۔شفیق و مہربان آقا،مکے مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے ان پر بے حد شفقت فرمائی ،ان کے لیے اپنی چادر مبارک بچھا دی ،اپنے قریب بٹھایا ،منبرِ اقدس پر ان کے لیے تعریفی کلمات ارشاد فرمائے ،برکت کی دُعا فرمائی اور ان کے قیام کے لیے مکان کی نشاندہی کا کام حضرت امیرِ معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کے سپرد فرمایا۔ حضرت امیرِ معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  اس وقت نوجوان تھے، آپ بھی مکے کے ایک سردار کے صاحبزادے تھے، لیکن صحبتِ مصطفےٰ کی برکت سے مزاج میں سرداروں والی بات نہ تھی۔ نبیٔ کریم صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کا حکم پاتے ہی حضرت امیرِ معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  فوراً حضرت سَیِّدُنا  وائل بن حُجر رَضِیَ اللہُ  عَنْہ کے ہمرا ہ چل دیئے۔ حضرت سَیِّدُنا  وائل بن حُجْر رَضِیَ اللہُ  عَنْہ اونٹنی پر سوار تھے جبکہ حضرت امیرِ معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  ساتھ ساتھ پیدل چل رہے تھے۔ چونکہ گرمی  شدید تھی اس لیے کچھ دیر پیدل چلنے کے بعد انہوں نے حضرت سیدنا وائل بن حُجْر رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ سے کہا: گرمی بہت شدید ہے،اب تو میرے پاؤں اندر سے بھی جلنے لگے ہیں۔آپ  مجھے  اپنے پیچھے سوار کرلیجیے۔

حضرت سیّدنا وائل بن حُجْر رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ نے صاف انکار کردیا۔اس پر حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے  کہا :کم از کم اپنے جوتے ہی پہننے کے لیےدے دیجیےتاکہ میں گرمی سے بچ سکوں۔ حضرت سیّدنا وائل بن حُجْر رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ نے کہا:تم ان لوگوں میں سے نہیں ہوجو بادشاہوں کا لباس پہن سکیں۔تمہارے