Book Name:Tahammul Mizaje Ki Fazilat

(نیکی کی دعوت،ص۴۰۴)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

اللہ پاک کے پسندیدہ بندے کون

اے عاشقانِ صحابہ و اہل بىت!صحابیِ رسول حضرت امیرِ معاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کے حِلْم اور بُردباری سے سبق حاصل کرتے ہوئے ہمیں بھی بُردباری کا جذبہ پیدا کرنا چاہیے۔ ہمیں بھی تَحَمُّل  مزاج بننا چاہیے۔ ہمیں بھی اپنے اندر نرمی اور معاف کرنے کی صفات پیدا کرنی چاہئیں۔ ہمیں بھی دوسروں سے ہمیشہ حُسنِ سُلُوک  سے پیش آنا چاہیے۔ ہمیں بھی دوسروں کو تحائف دینے کی عادت بنانی چاہیے۔ ایسی عادتوں سے جہاں آپسی تعلّقات(Relations)  مضبوط ہوں گے،آپس کی محبتوں میں اضافہ ہوگا ،وہیں معاشرے میں خوشگوار فضا بھی قائم ہوگی۔    

تحمل مزاجی کے کیا معنیٰ ہیں؟

      پىارے پىارے اسلامى بھائىو! تَحَمُّل  مزاجی کا لُغوی معنی ہے برداشت کرنا ،غصہ نہ کرنا،آپے سے باہر نہ ہو۔جبکہ تحمل مزاجی کی یہ تعریف بیان کی گئی ہے کہ غصے کے وقت پُر سکون اورمطمئن رہنا۔(کتاب التعریفات،ص ۶۶، ماخوذاً)

یہ  ایک ایسا بہترین عمل ہے کہ جو خوش نصیب مسلمان یہ عمل بجالاتا ہے، اُس کا شُمار رَبِّ کریم کے پسندیدہ بندوں میں ہوتا ہے،چنانچہ

پارہ4سورۂ اٰلِ عِمران کی آیت نمبر134 میں خُدائے حنّان و منّان کا فرمانِ باقرینہ ہے:

وَ الْكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِؕ-وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَۚ(۱۳۴)