Book Name:Tahammul Mizaje Ki Fazilat

  مزاجی نہیں چھوڑنی چاہیے۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ کسی کی غلطی پر ایک آدھ بار تو صبر کر لیا جاتا ہے، لیکن اگر دوبارہ وہی غلطی سرزد ہو جائے تو بڑھا چڑھاکربدلہ چکا دیا جاتا ہےاور بعض نادان تو ذرا ذرا سی بات پرفوراً غصے میں آجاتے ہیں مثلاً٭پسند کا کھانا نہ ملا تو غُصّہ٭چھوٹے بچے نے کپڑوں پر پیشاب کر دیا تو غُصّہ ٭کسی نے غلطی سے ہمارے نمبر پرکال کر دی تو غُصّہ ٭یوٹیلٹی بلزجمع کرواتے وقت لمبی لائن میں کسی سے دھکا لگ گیا تو غُصّہ ٭ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے کسی نے ایمرجنسی کی وجہ سے ہارن بجا دیا تو غُصّہ ٭بغیر اِستری کے کپڑے مل گئے تو غُصّہ ٭مسجد کے وضوخانے پردورانِ وضو غلطی سے ساتھ والے کے چھینٹے کپڑوں پر پڑ گئے تو غُصّہ اور پھرایسے مواقع پر شیطان بھی وسوسے ڈالتا ہے کہ”معاف کرتے رہے تو پھر جی لیا تم نے“ ”اگر نرم دل بن گئے تو یہ دنیا تمہیں جینے نہیں دے گی“ ”آج کل درگزر سے کام نہیں لینا چاہیے“ ”معاف کرنے کا زمانہ نہیں ہے بھائی!“ ”معاف کرنے سے لوگ سر پر سوار ہونے لگتے ہیں“ وغیرہ وغیرہ۔ تو یاد رکھئے!ایسی باتوں پر ہر گز توجہ نہ دیجئے۔ تَحَمُّل  مزاجی سے کام لیتے ہوئے دوسروں کو معافی اس لیے تھوڑی دینی چاہئے کہ اس سے دنیا سنور جائے بلکہ تَحَمُّل  مزاجی اور عفوودرگزر تو آخرت کو بہتر بناتے ہیں۔ یہی وجہ  ہے کہ ہمارے بزرگانِ دِین کا معمول  تھا کہ جتنا بھی بڑا نقصان ہو جاتا وہ تَحَمُّل  مزاجی اور درگزر کا دامن نہ چھوڑتے۔

 آئیے! ترغیب کےلیے بزرگوں کی تَحَمُّل  مزاجی اور معاف کر دینے پر تین (3)حکایات سنتے ہیں۔

(1)معاف کرنا قدرت کے بعد ہی ہوتا ہے!

حضرت سَیِّدُنا مَعْمَر بن راشِد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ بَیان  کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت سَیِّدُنا قَتادہ بن دِعامہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَـیْہ کے صاحبزاے کو زوردار تھپڑ مارا۔ آپ نے بِلال بِن اَبِی بُردَہ سے اُس کے خلاف مدد چاہی چنانچہ بِلال بِن اَبِی بُردَہ نے تھپڑ مارنے والے کو بُلایا اور بَصْرہ کے سَرداروں کو بھی بُلایا۔ وہ آپ سے